منحرف ارکان واپس آجاﺅ۔ورنہ تمہارے بچوں سے کوئی شادی بھی نہیں کرےگا۔وزیر اعظم

Mar 20, 2022 | 16:48:PM

(24نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ رشوت دے کر حکومت بچانے پر لعنت بھیجتا ہوں ،جدھر اقتدار ہوتا ہے لوٹا ادھر چلاجاتا ہے، ضمیر فروش پیسے لےکر اپنے ملک اور جمہوریت کا سودا کرتاہے،آپ جتنا کہیں ضمیر جاگ گیا، لوگ نہیں مانیں گے، پارٹی سربراہ باپ کی طرح ہوتا ہے ، بچوں سے اگر غلطی ہوجائے تو باپ معاف کردیتا ہے۔منحرف ارکان واپس آجائیں انہیں معاف کردوں گے۔ہمیشہ آپ کے نام کے ساتھ ضمیر فروش لگ جائےگا،آپ کےلئے شادی میں جانا مشکل ہوجائےگا، لوگ آپ کے بچوں سے شادی نہیں کریں گے،اسکول میں آپ کے بچوں کو برا بھلا کہاجائےگا۔ بدنامی آپ کا مقدر بن جائے گی۔


 اتوار کو مالا کنڈ کی تحصیل در گئی میں جلسے سے خطاب میںعمران خان نے دو ٹوک موقف اختیار کیا کہ عوام کا پیسہ چوری کرکے حکومت بچانے سے بہتر ہے حکومت چلی جائے۔وزیراعظم نے کہاکہ یہ لوٹے نہیں بن رہے، ضمیر کے سودے کررہے ہیں اور ضمیروں کے اس سودے کو جمہوریت کا نام دیا جارہا ہے، وقت آگیا ہے عوام فیصلہ کریں کہ آپ کدھر کھڑے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ایک طرف ملک کے بڑے نامور ڈاکو اکٹھے ہوگئے ہیں،جو ہمارے ایم این ایز کو خریدنے کی کوشش کررہے ہیں دوسری طرف 25 سال ڈاکوﺅں کے خلاف جدوجہد کرنے والا ہے،عوام اس جماعت کا ساتھ دیں گے ،جو چوروں کےخلاف کھڑی ہے۔ا±نہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں یہ نہیں کہا تم نیوٹرل رہو، نہ ادھر نہ ادھر، ملک کی عدلیہ اور الیکشن کمیشن بھی دیکھ رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ ن لیگ والو تم نے دو مرتبہ آصف زرداری کو کرپشن پر جیل میں ڈالا،ن لیگ کے دور میں آصف زرداری پر اربوں روپے کے کیس بنائے۔پیپلزپارٹی والو آپ نے نواز شریف پر چوری کے کیسز بنائے،شہبازشریف آپ نے آصف زرداری کا پیٹ پھاڑکر پیسہ نکالنا تھا، فضل الرحمان آپ کو ن لیگ نے ڈیزل کا خطاب دیاتھا۔عمران خان نے کہا کہ تھری اسٹوجز ملک سے وہ کرنے جارہے ہیں جو دشمن نہیں کرتا، سندھ ہاﺅس میں ایم این ایز کو بند کرکے جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا، ساری قوم پر لازم ہوجاتا ہے وہ کھڑے ہوں۔انہوںنے کہاکہ چھانگا مانگا کے دن چلے گئے۔عمران خان نے کہا کہ اس کے بعد آپ الٹا لٹک جائیں گے تو بھی لوگوں نے یہی کہنا ہے ضمیر بیچے ہیں اس لئے واپس آجائیں۔انہوںنے کہاکہ سب سے غلطیاں ہوجاتی ہیں، اللہ معاف کرنے والا ہے،میں باپ کی طرح ہوں جو بچوں کی غلطیاں معاف کردیتا ہے، اپنے بچوں کے مستقبل کے واسطے یہ غلطی نہ کرنا۔وزیراعظم نے کہاکہ مجھ سے لوگوں نے کہا ایم این ایز کو خرید کر واپس لے آئیں،میں نے کہا، مجھے آخرت کی فکر ہے۔عمران خان نے کہاکہ سوٹ پہننے والے نے تجویز دی کہ امریکا کو ایبسلوٹلی ناٹ نہیں کہنا چاہئے تھا جبکہ مجرم، ڈرپوک اور جھوٹا باہر بیٹھاہے۔
دریں اثناوزیراعظم عمران خان کا سعودی اخبار میں مضمون شائع ہوا ہے جس میں ا±نہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کا مطلب اتحاد، انصاف اور ترقی ہے،دنیا کو معاشی ناہمواریوں، عدم مساوات، وبائی بیماریوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے، اسلامی ممالک کو نئی حقیقتوں کے ساتھ انفرادی اور اجتماعی مفادات کو پورا کرنا ہوگا، اسلامی ممالک کو اپنے اصولوں پر قائم رہنا ہوگا،اسلامی ممالک کو بڑی طاقتوں کی دشمنیوں میں شریک ہونے سے بچنا ہوگا، بین الاسلامی تنازعات حل اور بیرونی مداخلت روک کر اپنی خودمختاری یقینی بنانا ہوگی،اسلامی ممالک کو غیرملکی مداخلت روک کر علاقائی سالمیت کا تحفظ کرنا ہوگا، او آئی سی فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے، او آئی سی فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی حمایت جاری رکھے۔
انہوں نے لکھاآزادی کی 75ویں سالگرہ پر او آئی سی وزراءخارجہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہورہا ہے، اس موقع پر او آئی سی اجلاس مسلمانوں کی یکجہتی کا غیر معمولی مظاہرہ ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ او آئی سی دنیا کی دوسری سب سے بڑی بین الحکومتی تنظیم ہے، او آئی سی عالم اسلام کی اجتماعی آواز کی نمائندگی کرتی ہے، او آئی سی کا اسلام آباد میں اجلاس عالمی تاریخ کے ایک نازک موڑ پر ہو رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ دنیا کو معاشی ناہمواریوں، عدم مساوات، وبائی بیماریوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے، اسلامی ممالک کو نئی حقیقتوں کے ساتھ انفرادی اور اجتماعی مفادات کو پورا کرنا ہوگا، اسلامی ممالک کو اپنے اصولوں پر قائم رہنا ہوگا۔ا±نہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کو بڑی طاقتوں کی دشمنیوں میں شریک ہونے سے بچنا ہوگا، بین الاسلامی تنازعات حل اور بیرونی مداخلت روک کر اپنی خودمختاری یقینی بنانا ہوگی۔عمران خان نے کہا کہ اسلامی ممالک کو غیرملکی مداخلت روک کر علاقائی سالمیت کا تحفظ کرنا ہوگا، او آئی سی فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے، او آئی سی فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی حمایت جاری رکھے۔انہوںنے کہاکہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر کے تشخص پر ڈاکا ڈال کر آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش ناکام ہوگی، جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل پر منحصر ہے، پاکستان بھارت سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں سے مخلصانہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے بھارت سازگار حالات بنائے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اقدامات واپس لے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روکے۔عمران خان نے کہا کہ 40 سال بعد افغانستان اور خطے میں امن و سلامتی کی بحالی کا حقیقی موقع آیا ہے، افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی تباہی روکنے کےلئے اجتماعی کام کرنا چاہئے، انسانی حقوق خصوصاً خواتین کے حقوق کے فروغ میں افغان حکام کا ساتھ دینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے دہشتگردی خطرات کم کرنے کے لئے افغان حکام سے فعال رابطے ہونا چاہئیں، ہمیں مسلم دنیا کو درپیش مسائل کا خود حل تلاش کرنا چاوئغ۔شام، لیبیا، یمن تنازعات کو متعلقہ اسلامی ممالک کے درمیان تعاون سے حل کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ مسلم دنیا کے ان تنازعات سے تمام تر غیر مسلم مداخلت کو نکال دیا جائے، مسلم ممالک کےدرمیان تنازعات کے حل کےلئے او آئی سی اپنا امن و سلامتی کا نظام بنائے۔وزیراعظم نے کہا کہ تنازعات کو مذاکرات سے حل کرنے کےلئے او آئی سی کو اپنا نظام بنانے پر غور کرناچاہئے۔
یہ بھی پڑھیں:لوٹا نہیں ہوں کہ کسی اور حکومت کیساتھ کام کروں،شوکت ترین

مزیدخبریں