او آئی سی اجلاس سے متعلق دھمکی۔ذمہ داروں کا ایک فون آیا اور اپوزیشن لیٹ گئی۔شیخ رشید
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے او آئی سی اجلاس سے متعلق اپوزیشن کے دھمکی آمیز بیان پر کہا ہے کہ ذمہ داروں کا ایک فون آیا اور آپ نوے کے زاویئے پر لیٹ گئے کہ ہم تو ساتھ ہیںاور کانفرنس کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں، اب بولو نا، اگر ہمت ہے تو آکر بتاو¿،کسی میں ہمت و جرات ہے، کوئی مائی کا لعل ہے تو آکر او آئی سی کانفرنس میں مداخلت کر کے بتائے،میں اس کو بتاو¿ں گا اس کا نتیجہ کیا نکلے گا اور ان کی چیخیں آسمان تک سنائی دیں گی ،،او آئی سی کانفرنس کو ناکام کر نے کی کوشش کر نے والا سامراجی ایجنٹ ہے ۔
اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ اپوزیشن ٹھیک کہہ رہی ہے کہ اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن کے بعد 14 روز میں اجلاس بلانے کی حتمی تاریخ 21، 22 مارچ بنتی ہے تاہم اسی اسمبلی نے 21 جنوری کو قرار داد منظور کی تھی کہ 22 اور 23 تاریخ کو اسمبلی کا ہال او آئی سی اجلاس کے لیے وزارت خارجہ کے پاس رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کےلئے 15 ہزار سکیورٹی اہلکار اسلام آباد میں حفاظت پر مامور ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ مجھے اس بات کا دکھ ہوا کہ وہ بلاول جس کے ابھی سیاست میں دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے وہ کہہ رہا ہے کہ ہم دھرنا دیں گے، شکل دیکھو اپنی، او آئی سی کے خلاف دھرنا دیں گے؟ ۔انہوں نے کہا کہ میں لعنت بھیجتا ہوں آپ پر جو او آئی سی کو ناکام کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ سامراجی ایجنٹ ہے وہ بھارت کی خواہش کو خبر بنانا چاہتا ہے، شہباز شریف صاحب یہ نہ ہو کہ آپ کی اچکن 10 سال کےلئے نیکر میں بدل جائے۔شیخ رشید نے کہا کہ کوئی سوچ سکتا ہے کہ دنیا کا کوئی سیاستدان ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان دے گا کہ ہم او آئی سی کانفرنس نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اسپیکر تحریک عدم اعتماد ختم نہیں کرسکتا لیکن آئین کی دفعہ 254 کے تحت اگر حالات کا تقاضہ ہو تو وہ اس کی کارروائی کو آگے بڑھا سکتا ہے جس پر کئی عدالتی فیصلے موجود ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ سارے چینلز کہہ رہے ہیں کہ اسپیکر نے 25 مارچ کو اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے، اس میں 7 روز کا اضافہ کرلیں تو 31 مارچ یا یکم اپریل بنتی ہے، مجھے یقین ہے، میرا دل گواہی دے رہا ہے کہ حکومتی اتحادی بھی مشاورت کے بعد عمران خان کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کریں گے۔انہوںنے کہاکہ جو اصلی اور نسلی ہوگا وہ اس وقت عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ آج کے بعد تمام اہم عمارات کی سکیورٹی 2 اپریل تک کے لیے ایف سی اور رینجرز کے حوالے کردی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ او آئی سی اجلاس میں شرکت کیلئے 5 سے 6 سو لوگ آرہے ہیں، تمام سفیروں کی کال آئی کہ ہمارے وزیر خارجہ آرہے ہیں میں نے کہا مطمئن رہیں، میں نمبرون سے دوستی اور نمبر ون سے دشمنی کرتا ہوں۔شیخ رشید نے کہا کہ سیاست گرم ہے اور ساری سیاست ٹی وی پر ہو رہی ہے، گراو¿نڈ کی سیاست 27 مارچ سے شروع ہوگی، اور 5 تاریخ کو سیاست بدلے گی، میں نے 4 مہینے پہلے کہا تھا کہ اپوزیشن والے 23 مارچ کو اسلام آباد نہیں آئیں گے، عمران خان 27 مارچ کو جلسہ کر رہے ہیں وہ تاریخ واپس نہیں کررہے، اپوزیشن نے بھی مارچ کا کہا ہے، 27 تاریخ کے جلسے کےلئے ڈی سی کو دونوں پارٹیوں سے درخواستیں لینے اور الگ راستوں کا کہا ہے، اپوزیشن بھی جگہ دیکھ لے اور راستوں کا انتخاب کرے، جلسہ گاہ تک پہنچنے کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، لیکن اگر تصادم ہوا تو اپوزیشن ذمہ دار ہوگی اور اگر کوئی جانی یا مالی نقصان ہوا تو لیڈروں کو نہیں چھوڑوں گا۔انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی جانب سے سرے محل اور سوئس اکاو¿نٹ سمیت چوری کے پیسے سے بندے خریدے جارہے ہیں، ناراض ایم این ایز سے بھی کہتا ہوں کہ مال ان کا کھاو¿ اور ساتھ عمران خان کا دو میں آپ کا وکیل ہوں گا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشترکہ اپوزیشن کے رہنماو¿ں نے کہا تھا کہ اگر پیر تک تحریک عدم اعتماد پر قومی اسمبلی میں کارروائی شروع نہیں کی گئی تو ایوان میں دھرنا دیں گے اور اجلاس نہیں ہونے دینگے ہے تاہم کچھ دیر بعد ایک وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ معزز مہمانان گرامی کا اسلام آباد میں قیام خوش گوار رہے گا اور وہ اچھی یادیں لے کر وطن واپس تشریف لے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔ گوگل سرچ کو صاف کرنے کیلئے نیا فیچر متعارف