ڈاکٹر بناؤ،ذہنی مریض نہیں !!

پی ٹی آئی کے کارکنوں کی اپنے لیڈر سے محبت کو مینٹل ڈس آرڈر تو نہیں’عمران ڈس آرڈر‘ضرور کہا جاسکتا ہے۔پاکستان کی میڈیکل یونیوسٹیوں کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ’ ڈاکٹرز بنائیں ذہنی مریض نہیں‘

Mar 20, 2023 | 10:30:AM

Azhar Thiraj

(اظہر تھراج)پاکستان کے سیاسی حالات اس وقت موسم کی طرح ہوچکے ہیں،دن کو گرمی تو رات کو ٹھنڈ ہوتی ہے،کبھی کبھی تو ایسا لمحہ بھی آتا ہے کہ گرم کپڑے اور لحاف پہننے کی ضرورت پڑ جاتی ہے،دن کو تو ایسے لمحات بھی آتے ہیں جب ٹھنڈی چھاؤں اور ٹھنڈے مشروبات کی ضرورت پڑجاتی ہے،بالکل ایسے ہی ایک لمحے  لگتا ہے کہ سیاسی فضا بالکل پرسکون ہوچکی ،اگلے ہی لمحے پتا چلتا ہے کہ حالات میں گرمی آچکی ۔دنگا فساد ہوگا اور ملک کو لپیٹ میں لے لے گا۔

سیاسی کشمکش صرف ایوانوں ،میدانوں میں ہی نظر نہیں آتی ،یہ سوشل میڈیا پر بھی محسوس کی جاسکتی ہے،سوشل میڈیا پر تو ایسے ایسے نمونے پائے جاتے ہیں کہ جو مخالفین کو گالی دینے کو  فرض سمجھتے ہیں ،کچھ تو پڑھے لکھے لوگ ایسے ایسے شگوفے چھوڑتے ہیں کہ ایک عام آدمی کو ان کی ڈگریوں پر شک ہونے لگتا ہے۔

کل سے ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے  جس میں ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر بتاتے پائے گئے ہیں کہ جب پولیس نے عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں تجاوزات ہٹانے کیلئے آپریشن کیا تو پولیس نے جو شیل چلائے وہ معجزاتی طور پر واپس پولیس والوں پر گر رہے تھے ،انہوں نے اس بات کو اپنے لیڈر اور ان کی اہلیہ کی پاک بازی اور اللہ کےخاص بندے ہونے کی طرف جوڑنے کی کوشش کی -

ڈاکٹر عفان قیصر اکثر لوگوں کو بازاری چیزیں کھانے سے پرہیز کرنے کی تلقین کرتے رہتے ہیں لیکن اس بار وہ کہتے ہیں کہ مجھے ایک شخص نے بتایا کہ جب لاہور اور اسلام آباد میں شیلنگ ہورہی تھی  تو اس وقت ایسی ہوا چلی کہ شیلز اڑ اڑ کر پولیس کی طرف واپس جانے لگے،اسلام آباد میں عوام کہاں سے آئے یہ سب حیران کن تھا ۔

ہوسکتا ہے اس ڈاکٹر  یوٹیوبر نے اپنی ویڈیو وائرل کرنے کیلئے یہ بات کہی ہو  لیکن مخالفین بھی مخالفین ہی ہوتے ہیں وہ اسے کہاں معاف کرتے ہیں ،انہوں نے اپنی توپوں کا رخ ڈاکٹر صاحب کی طرف موڑا اور پھر وہ درگت بنائی کہ ڈاکٹر صاحب کو خود ڈاکٹر کی ضرورت پڑ گئی ۔

اس وقت ٹوئٹر پر ڈاکٹر بناؤ،ذہنی مریض نہیں Make_Doctors_Not_Psychos # کا ٹرینڈ وائرل ہے،جس میں ٹوئٹر صارفین بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ،ایک صار ف نے لکھا کہ یہ ’لنڈے کا دانشور‘ ہے۔

باسط رضا سمرا نامی صارف لکھتے ہیں کہ ’سمجھ آرہا یوکے والوں سے کوئی کام نکلوانا ہوگا یا کوئی اور فائدہ ، ڈاکٹر کسی کا نہیں ہے ڈاکٹر مفاد کا ہے۔

وقار راجہ کمنٹ کرتے ہیں کہ’ابابیلوں والی مدد تو کبھی بھی نہیں آنی لیکن جب انسان اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کرے تو پھر غیب سے بھی مدد ضرور ہوتی ہے،رہی بات شیل کی تو لوگوں نے ہاتھوں سے اٹھا اٹھا کر واپس پھینکے ہیں اور یہی غیب کی مدد ہے کہ لوگوں کو ظلم کے خلاف کھڑا ہونے کی ہمت پیدا کر دی۔

جہاں ڈاکٹر عفان کی ویڈیو ٹرینڈ کررہی ہے ایسے ہی ایک لڑکی کی ویڈیو بھی ایک وبا کی طرح پھیل رہی ہے جس میں زارو قطار روتے ہوئے عمران خان سے محبت کا اظہار کررہی ہے۔

یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ،لوگ طرح طرح کے سیاسی نظریات رکھتے ہیں،کارکن اپنے لیڈرز سے محبت بھی کرتے ہیں،لیکن اس حد تک چلے جانا کہ وہاں تو فرشتے مدد کو آگئے،یہ ایک نفسیاتی کیفیت ہوسکتی ہے جس کا شکار اس وقت عمران خان کے کارکن ہوسکتے ہیں،یہ ایک ایسی کیفیت ہے جس میں وہی شخص نظر آتا ہے جس سے محبت ہو،اس کیلئے آپ کو دنیا جہان کی قوتیں مدد کرتی نظر آتی ہیں،شاید میڈیکل سائنس میں اسے ’مینٹل ڈس آرڈر ‘ کہتے ہیں،پی ٹی آئی کے کارکنوں کی اپنے لیڈر سے محبت کو مینٹل ڈس آرڈر تو نہیں’عمران ڈس آرڈر‘ضرور کہا جاسکتا ہے۔پاکستان کی میڈیکل یونیوسٹیوں کیلئے بھی ضرور ی ہے کہ وہ’ ڈاکٹرز بنائیں ذہنی مریض نہیں‘ ۔

مزیدخبریں