22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب:اعلامیہ جاری

Mar 20, 2023 | 21:36:PM

(24 نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوگا جس میں ریاستی عمل داری یقینی بنانے کیلئے اہم فیصلے ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت 6 گھنٹے طویل اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کی معاشی و سیاسی، داخلی وخارجی، امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا جبکہ اجلاس کو معیشت، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور اجلاس کو عوامی ریلیف کیلئے وزیراعظم کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

اجلاس میں حکومت میں شامل جماعتوں کے اکابرین، سینیئر رہنما اور وفاقی وزرا شریک ہوئے۔ اعلامیے کے مطابق 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا گیا جس میں ریاستی عمل داری یقینی بنانے کیلئے اہم فیصلے ہوں گے۔

اجلاس نے پولیس اور رینجرز پر عمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی مذمت کی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویشناک ہے، یہ ریاست دشمنی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شواہد اور ثبوت موجود ہیں، قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

اعلامیے کے مطابق سوشل میڈیا اور بیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف مہم کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ بیرون ملک پاکستانی مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لسبیلہ شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک مہم چلا رہے ہیں، کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل نہیں ہوتا، یہ آزادی اظہار نہیں لہٰذا ایسے عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک ملک میں انصاف کے دو معیار قبول نہیں، عمران خان اور ان کے ساتھیوں سے سلوک سے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثر مزید گہرا ہو رہا ہے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ جوڈیشل کمپلیکس پر حملے، پولیس افسران، اہلکاروں کو زخمی کرنے والوں اور املاک کی توڑ پھوڑ، تشدد، جلاؤ، گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اجلاس کے شرکا نے ریاستی اداروں کے افسروں اور جوانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور جوانوں کی فرض شناسی کوسراہا۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس کے شرکا نے کہا کہ قانون شکن عناصر کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے، یہ ریاست دشمنی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا، پوری قوم نے دیکھا پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں، کالعدم تنظیموں کے عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے۔

اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیولیک تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نواز شریف کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی اور اجلاس نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقات خاص طور پر خواتین اس منفی سوچ اور عدم برداشت کی شدید مذمت کریں۔

مزیدخبریں