( اویس کیانی)وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کو برداشت نہیں کرسکتے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فوج کے جوانوں کی وطن کے ساتھ والہانہ محبت انمول ہے,انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ کابینہ عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی، ہمسائیہ ملک کی زمین دہشت گردی کیلئے استعمال ہو گی تو یہ قبول نہیں ہو گا،ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہے،ہمسائیہ برادر ملک کے ساتھ امن کے ماحول میں رہنا چاہتے ہیں، برادر ہمسائیہ ملک کے ساتھ برادرانہ تعلق اور تجارت چاہتے ہیں،شہداء اور ان کے اہلِ خانہ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، ہمسائیہ ملک کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں مل کر دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کام کریں۔
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے چند سال قبل دہشت گردی نے سر اٹھایا، غازی ہتھیلی پر جان رکھ کر دہشت گردی کا مقابلہ کر رہے ہیں، شہید ہونے والے دونوں نوجوانوں کے اہلِ خانہ سے ملاقات ہوئی، شہداء کے اہلِ خانہ سے مل کر ایمان تازہ ہو گیا،انہوں نے کہا کہ ہمسائیہ ملک کے اربابِ اختیار مل کر خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے، برادر ملک ہمارے ساتھ بیٹھ کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کرے، شہدا کے والدین نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے۔
وزیرِ اعظم کا کہنا نے کہا کہ ایس آئی ایف سی نے ہمارے ساتھ بہت کام کیا ہے ، مزید قرضے پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں، میثاقِ معیشت کے ساتھ ہمیں یکجہتی کا چارٹر بھی پیش کرنا چاہیے، یکجہتی اور معاشی ترقی دونوں لازم و ملزوم ہیں،ہمیں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی ضرورت ہے۔
یادرہے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ کے 4 نکاتی ایجنڈے پر بھی غورکیا گیا۔
دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قانونی اور عدالتی اصلاحات کیلئے خصوصی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا، کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، سپریم کورٹ بار کے صدر شیزاد شوکت، پاکستان بار کونسل کے نمائندے احسن بھون، سابق وزیر قانون زاہد حامد، سینیئر قانون دان شاہد حامد اور اٹارنی جنرل منصور اعوان شامل تھے۔
وزیراعظم نے کمیٹی کو عام آدمی کی سہولت کیلئے سِول اور فوجداری قوانین میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے لائحہ عمل تشکیل دینے کی ہدایت دی،وزیراعظم کی کمیٹی کو عدالتی اصلاحات کیلئے آئینی اور قانونی ترامیم کا پیکج تیار کرنے کی ہدایت جاری۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ لوگوں کو جلد اور آسانی سے انصاف فراہم ہو سکے، ٹیکس کے معاملات کو عوام بالخصوص کاروباری طبقے کے لیے آسان بنایا جائے، پاکستان میں 2400 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا عدالتوں اور ٹریبیونلز کے احکام امتناعی کی وجہ سے زیر التواء ہونا تشویشناک ہے،وزیراعظم نے مالی اور ٹیکس معاملات پر 2 ہفتوں میں عبوری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔