مزید ٹیکس کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھانے سے محصولات میں اضافہ کریں گے: وزیراعظم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اویس کیانی) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک میں چھوٹے، درمیانے اور بڑے پیمانے کی صنعت کو ترقی دیں گے، مزید ٹیکس کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھانے سے محصولات میں اضافہ کریں گے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملکی معیشت کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، محمد اورنگزیب، جام کمال خان، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، ڈاکٹر مصدق ملک، سردار اویس خان لغاری، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈاکٹر اعجاز نبی، ڈاکٹر نوید احمد، ڈاکٹر فراز حیات اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملکی معیشت کے مختلف شعبوں میں اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں. اجلاس میں برآمدات میں اضافے، بجلی شعبے کی ترقی، محصولات میں اضافے، صنعتی ترقی کے حوالے سے تجاویز دیتے ہوئے ایک جامع روڈ میپ پیش کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پرنامعلوم افراد کا حملہ،شدید فائرنگ اور دھماکے کی آوازیں سنی گئیں
وزیرِ اعظم نے ملکی معیشت کے شعبوں کی مرحلہ وار اصلاحات پر رپورٹ مرتب کرکے پیش کرنے، معیشت کے شعبوں کی مرحلہ وار اصلاحات پر رپورٹ مرتب کرکے پیش کرنے، ملکی درآمدی پالیسی میں ویلیو ایڈیشن سے برآمدات بڑھانے کو کلیدی اہمیت دینے، بجلی شعبے کی موجودہ استعداد کو بروئے کار لانے کیلئے جامع لائحہ عمل پیش کرنے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں سکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے اجراء کی ہدایت کی.
اجلاس میں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ملکی معیشت کے استحکام و ترقی کیلئے بین الاقوامی ماہرین اور تمام سٹیک ہولڈرز کو مشاورتی عمل کا حصہ بنانے، معاشی اصلاحات کے نفاذ کی خود نگرانی کا فیصلہ کر لیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز نے کہا کہ معیشت کی بہتری حکومت کی اولین ترجیح ہے، سٹیک ہولڈرز سے مشاورتی اجلاسوں کی خود صدارت کروں گا، برآمدات کی عالمی منڈی تک رسائی اور برآمدی صنعت کو تمام سہولیات یقینی بنائیں گے، مزید ٹیکس کی بجائے ٹیکس نیٹ بڑھانے سے محصولات میں اضافہ کریں گے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں چھوٹے، درمیانے اور بڑے پیمانے کی صنعت کو ترقی دیں گے، نوجوانوں کو جدید اور بین الاقوامی معیار سے ہم اہنگ علم و ہنر سے لیس کریں گے، پاکستان میں برآمدی شعبے کی وسیع استعداد سے فائدہ اٹھانے کیلئے بین الاقوامی ماہرین کے تجربے سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔