سائفر کو امریکی سازش کہنے کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے: ڈونلڈ لو

Mar 20, 2024 | 20:03:PM

(24 نیوز) امریکا کے جنوبی ایشیا کیلئے معاون وزیرخارجہ ڈونلڈ لو کا کہنا ہے کہ سائفر کو امریکی سازش کہنے کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے۔

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں پاکستانی الیکشن کے حوالے سے کانگریس کمیٹی چئیرمین مائیکل میک کال کی سربراہی میں ایوان نمائندگان میں سماعت ہوئی، امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی سماعت کررہی ہے، جنوبی ایشیا کیلئے معاون وزیرخارجہ ڈونلڈ لو کمیٹی میں پیش ہوئے، پاکستان میں جمہوریت ،پاک امریکا تعلقات سمیت اہم موضوع پر سوالات بھی سماعت کا حصہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پرنامعلوم افراد کا حملہ،شدید فائرنگ اور دھماکے کی آوازیں سنی گئیں

دوران سماعت جنوبی ایشیا کیلئے معاون وزیرخارجہ ڈونلڈ لو نے مؤقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کی پامالی، انٹرنیٹ سروس کی بندش تمام کی مذمت کرتے ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، الیکشن میں  اچھی باتیں بھی سامنے آئیں، 5 ہزارسے زائد مبصرین نے الیکشن میں حصہ لیا، پاکستان امریکا کا اہم پارٹنر ہے، متعدد سیاستدانوں، فی میل صحافیوں کو ہراساں کیا گیا۔

ڈونلڈ لو نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان میں مستحکم اقتصادیات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ہم پاکستان کی برآمدات کے لیے بھی سرفہرست ملک ہیں، ہم اہم انفراسٹرکچر میں سب سے اہم سرمایہ کاروں میں سے ایک رہے ہیں، منگلا اور تربیلا ڈیموں کی تجدید بھی شامل ہے، میں اس بات پر بہت کلئیر ہوں، یہ سراسر جھوٹ ہے، یہ درست نہیں ہے اور حکومت پر الزام لگانا  ،سائفر کا الزام جھوٹا تھا، پاکستان کے لوگوں اور اسکی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، خود پاکستانی سفیر اسد مجید تصدیق کرچکے ہیں کہ سائفر کا الزام جھوٹ ہے، سائفر کو امریکی سازش کہنے کا عمران خان کا الزام سراسر جھوٹ ہے، بانی پی ٹی آئی کو ہٹانے میں ہمارا کوئی کردار نہیں تھا۔

ڈونلڈ لو نے بھارت میں جاری سکھوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکامیں بھارتی سکھوں کے قتل کی سازش ایک سنجیدہ معاملہ ہے، ہم نیویارک میں انڈین سکھوں کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھارتی حکام سے مدعے کو اٹھا چکے ہیں اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں شفاف تحقیقات کی جائے۔

پاکستان میں حکومت سازی سے متعلق لو نے کہا کہ امریکا پاکستان میں کسی خاص حکومت کی حمایت نہیں کرتا، نتائج کی تالیف میں کچھ بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا گیا، پاکستان میں معاشی استحکام نہیں صرف پاکستان بلکہ امریکا کے لیے بھی ضروری ہے، پاکستان کی کامیابی امریکا کی کامیابی ہے،  آزادی اظہار اہم ہے لیکن اس کی آڑ میں مجھ سمیت کئی لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں، آزادی اظہار کے نام پر تشدد یا دھمکیاں کسی صورت قبول نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کے خوش ترین ممالک کی فہرست جاری، پاکستان کتنے ویں نمبرپررہا؟ جانیے

سماعت کے دواران امریکی ایوان میں ’’فری عمران خان، فری عمران خان‘‘ کے دوران نعرے لگ گئے اور ڈونلڈ لو کے بیان کے دوران ’’جھوٹ جھوٹ‘‘ کی صداؤں سے ایوان گونج اٹھا۔

افغانستان تنازع پر بات کرتے ہوئے لو نے کہا کہ افغانستان 40 برس سے تنازعات میں گھرا ہوا ہے، امریکا کو دہشت گردی سے خطرہ ہے اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، پاکستان امریکا کا اہم نان نیٹو اتحادی ہے، پاکستان افغانستان سے جڑے تنازعے میں پھنسا ہوا ہے، پاکستان افغان جنگ میں جکڑا ہوا ہے، اس وقت ہمٰیں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے، پاکستان میں خواتین ہر شعبے میں ہمت وعزم کا مظاہرہ کرہی ہیں، پاکستان میں کاروباری خواتین کو سرمائے کے حصول  میں مشکلات ہیں، پاکستان میں عمومی طور پر خواتین چھوٹی کاروباری سرگرمیوں تک محدود ہیں، امریکا اور اس کے اتحادیوں کو پاکستان میں چھوٹی صنعتوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

ڈونلڈ لو  نے پاک ایران تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران نے حال ہی میں ایک دوسرے پر ڈرون حملے کیے، پاک ایران گیس پائپ لائن کے معاملے پر پاکستان کے رابطے میں ہیں، مجھے سمجھ نہیں آتا پاک ایران پائپ لائن میں سرمایہ کاری کون کرے گا، کوئی ایسا پروجیکٹ ہو تو بڑے ادارے بڑی سرمایہ کار میں دلچسبی رکھتے ہیں۔

دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ لو نے کہا کہ پاکستانی عوام نے جس دہشت گردی کا سامنا کیا کسی اور نے نہیں کیا، خیبر پختوانخو اور بلوچستان میں کچھ برسوں میں دہشت گردی بہت زیادہ بڑھی ہے، افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے جاری ہیں، افغان علاقے سے بڑا حملہ ہفتہ کو ہوا جس میں 7 پاکستان جوان شہید ہوئے، افغان طالبان یقینی بنائیں کہ ان کی سرزمین دہشت گرد حملے کے لیے استعمال نہ ہو ، پاکستانی فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے، پاکستان اور امریکی فوج کے ررمیان بڑے گہرے تعلقات ہیں، پاکستان اور امریکی فوج کے جنرلز ایک ساتھ ٹرینگ کرتے ہیں۔

دوسری جانب رکن کمیٹی نے ڈونلڈ لو سے مطالبہ کیا کہ امریکی سفیر کو عمران خان سے جیل میں ملاقات کرنی چاہیے۔

مزیدخبریں