(حاشر احسن)وزیراعظم انوارالحق کے انتخاب کی قانونی حیثیت پر فیصلہ کل ہوگا۔
آزاد کشمیر ہائی کورٹ کا لارجر بینچ کل وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کے کیس کی سماعت کرے گا۔ آئینی پٹیشن سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے 8 اکتوبر 2024 کو ایڈووکیٹ راجہ ایاز فرید کے ذریعے دائر کی تھی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وزیراعظم انوارالحق کا انتخاب آئین کے آرٹیکل 17(2) کی خلاف ورزی کے تحت عمل میں لایا گیا،چوہدری انوارالحق کو بطور ممبر اسمبلی وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب میں حصہ لینے سے قبل سپیکر کے عہدے سے مستعفی ہونا چاہیے تھا، انوارالحق نے سپیکر کے منصب پر برقرار رہتے ہوئے وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لیا، جو آئینی خلاف ورزی ہے۔آئینی تقاضے کے مطابق، وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کی نااہلی کے بعد 3 روز میں نئے وزیراعظم کے انتخاب کا عمل مکمل ہونا چاہیے تھا،جب سردار تنویر الیاس کو عدالت نے نااہل قرار دیا تو اسمبلی اجلاس جاری تھا، اور اس دوران انوارالحق بطور اسپیکر اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار کا کہناتھا کہ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ایک نیا اسمبلی اجلاس بلایا جانا چاہیے تھا، جاری اجلاس میں ہی اچانک انتخابی شیڈول جاری کر کے ووٹنگ کرائی گئی، جو غیر آئینی عمل تھا، ان تمام آئینی خلاف ورزیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا جائے، اور قانون کے مطابق نئے وزیراعظم کے انتخاب کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئین کی خلاف ورزی کے سبب وزیراعظم کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا جائے تاکہ قانون کے مطابق نیا انتخاب ممکن ہو سکے۔