شاعر احمد فرہاد کیس، سیکرٹری دفاع،سیکرٹری وزیر داخلہ کل ذاتی حیثیت میں طلب

اپنے ڈی جی آئی ایس آئی کو بتا دیں بندہ ہر صورت چاہئے، آپ اپنے اوپر سے لیبل ہٹائیں کہ اغواء کرتے ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی کےریمارکس

May 20, 2024 | 11:24:AM

(احتشام کیانی)شاعراحمد فرہاد لاپتہ کیس میں سیکرٹری دفاع،سیکرٹری وزیر داخلہ ذاتی حیثیت میں طلب ،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ مجھے بندہ چاہئے، ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے، اپنے ڈی جی آئی ایس آئی کو بتا دیں بندہ ہر صورت چاہئے، آپ اپنے اوپر سے لیبل ہٹائیں کہ اغواء کرتے ہیں۔

 اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت ہوئی ۔جسٹس محسن اختر کیانی نےاحمد فرہاد کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت کی،احمد فرہاد کی اہلیہ کے وکیل ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

گزشتہ ہفتے سے شاعر احمد فرہاد اسلام آباد اپنے گھر کے باہر سے لاپتہ ہیں،وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ مئی کو احمد فرہاد کے نمبر سے واٹس ایپ کال آئی،ہمیں کہا گیا درخواست واپس لے لیں احمد فرہاد واپس آ جائے گا، تین ڈرافٹس ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان شئیر ہوئے،انہوں نے کہا آپ عدالت کو کہیں احمد فرہاد خود گیا تھا، احمد فرہاد واپس نہیں آئے اس لئے ہم درخواست واپس نہیں لے رہے۔
 جسٹس محسن اختر کیانی نےاستفسار  کیا کہ احمد فرہاد دہشت گرد ہے؟ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر  نے جواب دیا کہ نہیں سر، دہشت گرد نہیں ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے پھر پوچھا کہ کیا وہ بھارت سے آیا ہے یا اغواء برائے تاوان میں ملوث ہے؟ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر نے بتایا کہ نہیں سر، ایسا نہیں ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ  ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے،مجھے بندہ آئی ایس آئی سے  چاہئے، اپنے ڈی جی آئی ایس آئی کو بتا دیں بندہ ہر صورت چاہئے، آپ اپنے اوپر سے لیبل ہٹائیں کہ اغواء کرتے ہیں۔

 اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پورے ادارے پر الزام عائد نہیں کیا جا سکتا،  حکام وزارت دفاع نے بتایا کہ سیکرٹری دفاع کو میں نے مکمل بریف کیا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ آپ لوگوں نے اپنے ادارے سے متعلق رائے تبدیل کرنی ہے، جو اغواء ہوئے ان پر کیا گزرتی ہے ان کو ہی پتہ ہے، مت لے کر آئیں اس نہج پر کہ اداروں کا رہنا مشکل ہو جائے۔

حکام وزارت دفاع نے استدعا کی ہے کہ دو دن کا وقت دے دیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا یہ پوچھیں گے باجوڑ والے سیف ہاؤس میں ہیں یا کشمیر والے میں؟ تین بجے تک اعلی اتھارٹی سے رابطہ کر کے جواب جمع کرائیں ورنہ میں آرڈر کردونگا،اسٹیٹ کا فرنٹ فیس نامعلوم افراد نہیں پولیس ہے ،اگر تین بجے جواب نہ آیا تو آرڈر پاس کروں گا۔

عدالت نے تین بجے تک وقفہ کردیا

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ  پولیس کا تفتیشی افسر سیکٹر کمانڈر اور ڈی جی آئی ایس آئی کا بیان قلمبند کرے، جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دئیے کہ تین بجے تک انتظار کروں گا پھر آرڈر دوں گا وہ آپ کو بہت effect کرے گا، تفتیشی افسر سیکٹر کمانڈر اور ڈی جی آئی ایس آئی کا 161 کا بیان لکھے،یہ اختیار کا غلط استعمال ہے، عام آدمی کے پاس کیا ہے کہ وہ آپ کو برا بھلا نہ کہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے وزارتِ دفاع کے نمائندے سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ کبھی اغواء ہوئے ہیں؟ ڈریں اسوقت سے جب سب اغواء ہو جائیں،کیا آپ کا کوئی اپنا کبھی اغواء ہوا؟ 

نمائندے نے جواب دیا کہ نہیں کبھی نہیں ہوا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسی لیے آپ کو احساس نہیں، جن کا اغوا ہوتا ہے اُن سے پوچھیں۔عدالت نے تین بجے تک وقفہ کردیا ۔

 مغوی کشمیری شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے کل تک کا وقت مانگ لیا،  نمائندہ وزارت دفاع نے بتایا کہ ہم نے پتہ کیا ہے لیکن آئی ایس آئی نے کہا ہے بندہ ان کے پاس نہیں ہے،جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ میں سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو کل طلب کر لیتا ہوں، یہ معاملہ اب آئی ایس آئی کے دائرہ اختیار سے آگے نکل چکا ہے، یہ ان کی ناکامی ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں کوئی کام نہیں کر سکتے،دوسری صورت میں ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی ایم آئی پیش ہوں۔

 جسٹس محسن اختر کیانی بولے کہ ادارے اگر اس قابل ہی نہیں کہ اپنا کام کر سکیں تو انکی ضرورت نہیں، پھر اس کے بعد میں وزیر دفاع اور وزیر داخلہ کو طلب کروں گا،پھر میں وزیراعظم کو طلب کرونگا، یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے،پھر وزیراعظم اور پوری کابینہ کو طلب کرونگا،پوری کابینہ کو یہاں بٹھا کر ان سے فیصلہ کرواؤں گا،یہ کیا طریقہ ہے کہ جب دل چاہا دروازہ کھٹکھٹا کر بندہ اٹھا لیا،ہمارے ادارے اگر 32 کلومیٹر کے شہر میں نہیں کر سکتے تو پھر انکی ضرورت نہیں،ایک طرف میسج بھیجیں اور پھر کہیں کہ بندہ ہمارے پاس نہیں، میں تنبیہ کر رہا ہوں کہ عدالتی فیصلے کے بڑے اثرات ہونگے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نےایس ایس پی پولیس سے استفسار کیا کہ سیکٹر کمانڈر کا بیان لکھا ہے؟ ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر نے جواب دیا کہ جی ہم نے ضمنی بیان لیا ہے،  جسٹس محسن اختر کیانی نے ایس ایس پی کو حکم دیا کہ کل باقاعدہ بیان لے کر عدالت میں پیش ہوں،آپ بیان لیں پھر میں سیکٹر کمانڈر کو بھی طلب کروںگا،سیکٹر کمانڈر کوئی چاند پر رہتا ہے بہت بڑی طاقت ہے؟ کیا حیثیت ہے اس کی؟ایک گریڈ 18 کا بندہ ہے آپ نے اسے کیا بنا دیا ہے، مت تابع ہوں ان کے، ملک چلنا ہے تو اُن کے بغیر بھی چل جائے گا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو کل تین بجے ذاتی حیثیت میں طلب کر تے ہوئے ۔سماعت کل تک ملتوی کردی ۔

مزیدخبریں