(24 نیوز)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کاکہنا ہے کہ عدالتیں عسکری اور انتظامی ذمہ داریاں اداکرنے لگیں تو ملک کیسے چلے گا،ہرادارہ قانون اور حدود میں رہ کر کام کرے، منصف کو تحمل مزاج ہونا چاہئے،کسی کو بھی آئین سے ماورا اقدامات نہیں کرنے چاہئیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ کئی دنوں سے ڈیجیٹل میڈیا اتھارٹی بل لانے کی بات ہورہی ہے، حکومت نے کابینہ کی مشاورت سے خصوصی کمیٹی بھی بنائی ہے، سوشل میڈیا بل پر تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہوگی۔ان کاکہناتھا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر صرف سیاسی تنقید نہیں ہوتی ، تشدد اور نفرت انگیزی بھی کی جاتی ہے ،وزیراعظم شہباز شریف نے اس معاملے پر رانا ثنااللہ کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی ہے ، رانا ثنااللہ حکومت کی قائم کردہ کمیٹی کے کنونیئر ہوں گے ، ان کاکہناتھا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر کئی ممالک میں قانون سازی ہوچکی ہے ۔
وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے کچھ ریمارکس سامنے آئے ہیں،مسنگ پرسنز کا مسئلہ آج کا نہیں ،4دہائیوں سے چل رہا ہے، پچھلی حکومت میں مسنگ پرسنز کے متعلق کابینہ کمیٹی قائم ہوئی تھی ، اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ آئین میں اداروں کے اختیارات اور حدود متعین ہیں،آئین کے مطابق جان و مال اور عزت کا تحفظ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے،حبس بے جا کی درخواستوں پر عدالت حکومت سے جواب طلب کرتی ہے ،شاعراحمد فرہاد کی گمشدگی پر درخواست آئی، عدالت نے کہا سارے سیکرٹری آجائیں، فوج کو بھی بلالیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ سینکڑوںلوگ بیرون ملک جاکرٹریننگ حاصل کرتے رہے،ایک سانس میں اتنی سخت باتیں کہہ دینا عدالتی روایات کے مطابق نہیں،ہرملک میں واقعات ہوتے رہتے ہیں،ہرادارہ قانون اور حدود میں رہ کر کام کرے، تحمل اور برداشت کے ساتھ اپنے اپنے ضوابط میں کام کریں، عدالتیں عسکری اور انتظامی ذمہ داریاں اداکرنے لگیں تو ملک کیسے چلے گا،ان کا کہناتھا کہ منصف کو تحمل مزاج ہونا چاہئے،کسی کو بھی آئین سے ماورا اقدامات نہیں کرنے چاہئیں،منصب اپنے قلم کی طاقت سے فیصلے کرتا ہے،وفاقی وزیر نے کہاکہ آئین میں وزیراعظم اور کابینہ کو خصوصی استثنیٰ حاصل ہے،اچھا ہوکہ صرف تحریری حکم جاری کیا جائے،ایرانی صدر کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر پاکستانی قوم رنجیدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی آخری پوسٹ،کیا کہا گیا؟