(ویب ڈیسک)کسٹمائیزڈ گھڑی کی قیمت اس کے بننے کے وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہتی ہے۔ ایک مشہور گھڑی ساز ایک عام گھڑی کا ماڈل بناتا ہے اور اس کی قیمت ہزاروں ڈالر میں رکھتا ہے۔ یہ ماڈل بہت سے افراد کی دسترس میں ہوتا ہے، وہ خرید سکتے ہیں لیکن اگر وہی گھڑی ساز ایک کسٹمائیزڈ گھڑی بناتا ہے تو اس کی قیمت لاکھوں ڈالر رکھی جاتی ہے۔
پاکستان میں ان دنوں توشہ خانہ کی ایک گھڑی کا چرچہ ہے جس کے بارے میں مقامی ذرائع ابلاغ دعوٰی کر رہا ہے کہ سابق وزیرِاعظم عمران خان کو یہ گھڑی سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے تحفے میں دی تھی۔
مقامی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق سابق وزیرِاعظم نے یہ گھڑی فروخت کر دی تھی۔ اس کی قیمت کے حوالے سے مختلف دعوے دیکھنے میں آئے جن میں کروڑوں سے لے کر اربوں پاکستانی روپے کی بات ہو رہی ہے۔
اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا واقعی کوئی گھڑی اتنی مہنگی ہو سکتی ہے، تو اس کا جواب ہے جی ہاں، گھڑی اتنی مہنگی ہو سکتی ہے۔
اس گھڑی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ لندن میں ہیرے اور نایاب پتھر جڑے زیورات اور گھڑیاں بنانے والی ایک کمپنی گراف کی بنی ہوئی ہے۔ گراف نے تاحال از خود اس حوالے سے تصدیق یا تردید نہیں کی۔
مقامی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق یہ گھڑی خاص طور پر شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے تیار کی گئی تھی اور اس میں کئی بیش قیمت ہیرے جڑے گئے ہیں۔ اس حوالے سے بھی گراف نے کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
بیش قیمت یا ڈیزائنر گھڑیوں کا کاروبار کرنے والے ماہرین کا خیال ہے کہ ’کسٹمائیزڈ‘ یا خاص طور پر کسی شخصیت کے لیے بنائی گئی گھڑیوں کی قیمت کافی زیادہ ہو سکتی ہے تاہم یہ قدر و قیمت کتنی ہے، اس کا درست اندازہ لگانا کسی بھی تیسرے شخص کے لیے انتہائی مشکل ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:توشہ خانہ تحائف کی فروخت ،فرح گوگی کے سمگلنگ میں معاون کرداروں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کافیصلہ
کئی گھڑی ساز کمپنیاں اتنی پرانی اور مشہور ہیں کہ ان کی بنائی جانے والی گھڑیاں عمومی طور پر ہوتی ہی مہنگی ہیں۔
ان میں رولیکس، ہوبلوٹ، ٹسوٹ، اومیگا، ایس واچ اور دیگر کئی مقبول برانڈ اور ان کے ماڈلز شامل ہیں۔ ان کی قیمتیں سینکڑوں سے ہزاروں امریکی ڈالرز میں چلی جاتی ہیں۔
لیکن ان کے موازنے میں ڈیزائنر یا کسٹمائیزڈ واچز کئی گنا زیادہ مہنگی ہوتی ہیں۔ ان میں سے جو گھڑیاں زیادہ نایاب ہوں اور کسی مشہور شخصیت یا ڈیزائنر کے نام سے جڑی ہوں ان کی قیمت میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
اس طرح کی گھڑیاں زیادہ تر نیلامیوں پر بکتی ہیں اور ان کی قیمت سن کر یقین کرنا مشکل ہو جاتا ہے جیسا کہ مشہور گھڑی ساز پاتیک فلیپ کی گرینڈ ماسٹر واچ۔ لگژری اشیا اور اثاثوں کی خرید و فروخت کے ایک آن لائن جریدے جیمز ایڈیشن کے مطابق ایک نیلامی پر یہ گھڑی 31 ملین امریکی ڈالر کی فروخت ہو چکی ہے۔
جبکہ پاتیک فلیپ ہی کی ایک گھڑی جیمز ایڈیشن پر 26 ملین ڈالر کی قیمت کے ساتھ برائے فروخت ہے۔