حیدرآباد(24 نیوز)مٹیاری 4 ارب روپے کا موٹروے اسکینڈل،ضلع مٹیاری میں موٹروے کی زمین کی خرید و فروخت میں سرکاری ایوارڈ اور لینڈ ایکیوزیشن کی دھجیاں اڑا دی گئیں ،سرکاری طریقہ کار پورا کئے بغیر موٹر وے کو زمین دینے والے دو سیاسی خاندان بھی سامنے آگئے ۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور ایم این اے کے خاندان کے افراد کے نام پر پیسے لئے ، کھاتیداروں کی بجائے سینیٹر اور ایم این اے کے منیجرز نے بینک سے پیسے وصول کئے، رپورٹ کے مطابق زمین مالکان کے پریشر پر کھاتے داروں میں پیسے تقسیم کرنے کیلیے کیش رقم نکلوائی، منصور عباسی نے دو رکنی کمیٹی کو بیان دیا کہ اے سی نیو سعید آباد نے زمین لینے کیلیے صرف 8 نامکمل فائلیں بنائی ہیں، 8 فائلوں میں صرف اینیکزر ڈی میں درخواست، تصاویر اور نان جوڈیشل اسٹامپ پیپر کیساتھ منسلک ہیں۔
ضرور پڑھیں :وفاقی حکومت چینی برآمد کرنے کی اجازت دے گی یا نہیں ؟
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قوائد پورے کئے بغیر پیسے لینے والوں میں سید غلام مرتضٰی شاہ، بیبی خورشید شیراز، شہناز شاھ اور علی اکبر شاہ جاموٹ کے نام بھی پیسے لینے والوں میں شامل ہیں،شاہین شرف شاہ، امل نجیبہ شاہ، سید امہ حبیبہ اور رابعہ شاہ بھی پیسے لینے والوں میں شامل ہیں، اسسٹنٹ کمشنر تحصیل نیو سعیدآباد منصور عباسی نے پیسے تقسیم کرنے کا کوئی لیجر یا کیش بک نہیں بنائی،نیوسعید آباد کے لینڈ ایکیوزیشن آفیسر منصور عباسی نے سیکشن 11 لینڈ ایکیوزیشن ایکٹ پورا نہیں کیا۔
منصور عباسی نے اوپن چیکس کے ذریعے 2 ارب 14 کروڑ 91 لاکھ روپے سے زائد کیش رقم نکلوائی، پیسے ملنے والے 8 کھاتیداروں کی بجائے حلف نامے پر ایک یا دو غیر متعلقہ افراد نے اوپن چیک کے ذریعے وصول کئے، 8 کھاتیداروں سے تصدیق شدہ زمینی دستاویزات تک حاصل نہیں کی گئیں اور رقم فراہم کی گئی۔