اوپن اے آئی کے برطرف سی ای او سام آلٹمین مائیکرو سافٹ کا حصہ بننے کیلئے تیار

Nov 20, 2023 | 15:40:PM

(24نیوز) چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے عہدے سے برطرف کیے جانے والے سام آلٹمین مائیکرو سافٹ کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔

یہ اعلان مائیکرو سافٹ کی جانب سے اعلان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سام آلٹمین مائیکرو سافٹ میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر کام کرنے والی نئی ٹیم کی سربراہی کریں گے۔ مائیکرو سافٹ کے چیئرمین اور سی ای او ستیہ نڈیلا نے بتایا کہ سام آلٹمین کے ساتھ ساتھ اوپن اے آئی کے سابق صدر اور شریک بانی گریگ بروک مین اور دیگر ساتھی بھی نیو ایڈوانسڈ اے آئی ریسرچ ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

انہوں نے ایکس پوسٹ میں بتایا کہ ہم انہیں کامیابی کے لیے درکار وسائل فراہم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اوپن اے آئی کی نئی ٹیم بشمول عارضی سی ای او Emmett Shear کے ساتھ کام جاری رکھنے اور شراکت داری کو برقرار رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔

واضح رہے کہ مائیکرو سافٹ کی جانب سے اوپن اے آئی میں 13 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب سام آلٹمین کی اوپن اے آئی میں واپسی کی کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔

اوپن اے آئی کے شریک بانی اور بورڈ ڈائریکٹر Ilya Sutskever نے 19 نومبر کی شب کمپنی کے عہدیداران کو بتایا تھا کہ سام آلٹمین کی کمپنی میں واپسی نہیں ہوگی۔ چیٹ جی پی ٹی کو متعارف کرانے کے بعد سام آلٹمین کو دنیا بھر میں شہرت ملی تھی، مگر 17 نومبر کو انہیں اچانک اوپن اے آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیاکے ہاتھوں بدترین شکست، بھارت پریزنٹیشن کے آداب ہی بھول گیا

اس وقت کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سام آلٹمین کی جانب سے کیے جانے والے فیصلوں پر بورڈ کو اعتماد میں نہ لینے پر انہیں عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے۔ سام آلٹمین کی برطرفی کے بعد اوپن اے آئی کے صدر اور شریک بانی گریگ بروک مین سمیت متعدد عہدیداران مستعفی ہوگئے تھے۔ دیگر کمپنیوں کے بانیوں کے برعکس سام آلٹمین کو اوپن اے آئی کی ملکیت حاصل نہیں تھی اور انہیں کسی بھی وقت فارغ کیا جا سکتا تھا۔

برطرفی کے بعد سام آلٹمین نے ایکس پوسٹس میں اسے ایک عجیب تجربہ قرار دیا تھا۔ سام آلٹمین نے 2015 میں اوپن اے آئی کو قائم کرنے میں مدد کی تھی اور 2023 سے وہ اے آئی ٹیکنالوجی کے فوائد اور خطرات کے بارے میں کافی بیانات دے چکے ہیں۔

مزیدخبریں