(24 نیوز)اِس وقت تحریک انصاف کی سیاست کو دیکیھیں تو وہ اپنے مطالبات منوانے کیلئے دو طریقوں کا استعمال کرنا چاہتی ہے ۔ایک طرف وہ 24 نومبر کو سڑکوں پر نکل کر حکومت پر دباؤ بڑھانے کی تیاری کر رہی ہے ۔تو دوسری جانب وہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے ذریعے اپنے مطلوبہ مقاصد تک پہنچنے کی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہے ۔اگر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو پھر تحریک انصاف سڑکوں پر نکل کر حکومت کو للکارے گی ۔ یعنی تحریک انصاف نے اپنے دونوں آپشنز کھلے رکھے ہوئے ہیں۔اگر تحریک انصاف احتجاج کے آپشن کی طرف جاتی ہے تو پھر ایسے میں ایک نئی خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔اور یہی وجہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی سانحہ نو مئی کو دوہرانا چاہتی ہے ۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف پھر سے کوئی انتہائی قدم اُٹھاتی ہے تو پھر جو تھوڑی بہت سیاسی گنجائش بچی ہے وہ مکمل طور پر ختم ہوجائے گی ۔اور ظاہر ہے جیسا کہ بانی پی ٹی آئی کو 190 ملین پاؤنڈ کیس اور توشہ خانہ ٹو میں ریلیف ملنے کے امکانات ہیں اور اِس کے بعد صرف ایک کیس سانحہ نو مئی والا بچتا ہے جس میں بانی پی ٹی آئی پکڑ میں آسکتے ہیں اور اگر ایسے میں تحریک انصاف احتجاج کے وقت انتشار کی طرف جاتی ہے تو پھر بانی پی ٹی آئی کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں ۔اِسی لئے تحریک انصاف کے پاس بہتر آپشن تو یہی بچتا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے کچھ دو اور کچھ لو کی پالیسی پر عمل کرے ۔کیونکہ تحریک انصاف کو احتجاج کیلئے بھرپور پاور شو کرنا ہوگا لیکن تحریک انصاف کو اِس وقت لوگ اکھٹے کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ بشری بی بی کی ایک آڈیو جو منظر عام پر آئی ہےاُس میں وہ یہ ہدایات کر رہی ہیں کہ ہر ایم این اے اور ایم پی اے پانچ پانچ ہزار بندے اکھٹے کرکے لائے اور اِس کی ویڈیو بھی بنائے اور جو ایسا نہیں کرے گا اُس کو ٹکٹ نہیں ملے گا۔
یعنی تحریک انصاف کو موبائلایزیشن میں مشکلات کا سامنا ہے ،جبکہ فیصل واؤڈا کہتے ہیں کہ جتنے مرضی لوگ اکھٹے کرلیں تواِس سے کچھ فرق نہیں پڑے گا ،24 نومبر کو اس لئے احتجاج رکھا گیا ہے کیونکہ 25 تاریخ کو بانی پی ٹی آئی پر چارج فریم ہونا ہے اور فیض حمید کا معاملہ بھی انجام کو پہنچنے والا ہے۔
یہ تاثر بھی اُبھر رہا ہے کہ تحریک انصاف احتجاج اِس لئے کرنا چاہتی ہے تاکہ وہ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پر بانی پی ٹی آئی کیلاف نو مئی کے کیس کو رکوا سکے۔سینئر صحافی ںصرت جاوید بھی سمجھتے ہیں کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کا ٹرائل مکمل ہوچکا ہے جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کا کیس ملٹری کورٹس میں چلے گا۔
نصرت جاوید کے دعوے کو دیکھیں تو تحریک انصاف کا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنا اِس لئے بھی ضروری ہے تاکہ بانی پی ٹی آئی کو ملٹری ٹرائل سے بچایا جاسکے ۔اور اب یہ چہ مہ گوئیاں بھی ہورہی ہیں کہ تحریک انصاف اور حکومت میں مذاکرات ہوئے ہیں تاکہ 24 نومبر کے احتجاج کو روکا جاسکے ۔اور یہ خبر بھی گرم رہی کہ علی امین گنڈا پور نے ڈیل کے حوالے سے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا ۔اور بانی پی ٹی آئی کا بھی آج یہی کہنا تھا کہ اُنہوں نے علی امین کو کہا ہے کہ اگر مذاکرات سے معاملات حل ہو جائیں تو یہ زیادہ بہتر ہے۔لیکن 24 نومبر کا ہمارا احتجاج فائنل ہے جب تک ہماری ڈیمانڈز پوری نہیں ہوں گی احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اب بیرسٹر سیف بھی اِس بات کا عندیہ دے رہے ہیں کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرے گی،بیرسٹر سیف کہتے ہیں کہ ایپکس کمیٹی اجلاس میں وزیر اعلی علی امین گںڈاپور پی ٹی آئی کے مطالبات سامنے رکھیں گے۔
دوسری جانب ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے تاثر کو زائل کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اب کی اسٹیبلشمنٹ ڈبل گیم کرنے والی نہیں ہے، ماضی والے ڈبل گیمز کرتےتھے، اب والے بالکل کلیرٹی کے ساتھ پاکستان کے مسائل پر حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں