(وحید رشید )آسٹریلیا کےخلاف ٹی 20 سیریز میں پاکستان کی شکست سے واضح ہو گیا کہ ماڈرن کرکٹ کو اپنائے بغیر ٹاپ ٹیموں کو شکست دینا ممکن نہیں۔
ماڈرن کرکٹ کی سب سے بڑی ڈیمانڈ تیز سٹرائیک ریٹ ہے جس پر پاکستان کے ٹاپ آرڈر بیٹر پورے نہیں اتر رہے۔ اس کی بہترین مثال آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں کینگروز بائولر کے سامنے شاندار بیٹنگ کا مظاہر ہ کرنے والے صائم ایوب ہیں جنہوں نے اپنے شاندار شارٹ کی بدولت ناصرف پاکستان بلکہ آسٹریلین کمینٹیرز کو بھی اپنا گرویدہ بنا لیا جن میں ان کےسابق لیجنڈ کھلاڑی ایڈم گلکرسٹ ،مارک واہ اور ڈیوڈ وارنر بھی شامل ہیں۔
ضرورپڑھیں:چیمپئینز ٹرافی پر پی سی بی کا اصولی موقف،شیڈول کھٹائی میں پڑ گیا
دوسری جانب پاکستان کی بیٹنگ ٹی20 میں ریت کی دیوار ثابت ہو ئی، صاحبزادہ فرحان جنہیں ڈومیسٹک میں بہترین کارکردگی دکھا نے پر قومی ٹیم کا حصہ بنایا گیا وہ ابھی تک بری طرح فلاپ ہوئے۔ بابر اعظم نے بھی رنز بنانے کا ہنر کھو دیا۔ ون ڈے سیریز میں بہترین کپتانی کر نے والے محمد رضوان بھی ٹی ٹونٹی میں اپنا جادو جگانے میں ناکام رہے۔عثمان خان نے تھوڑی جارحیت کی کوشش کی لیکن وہ بھی ٹیم کی امیدوں پر پورا نہ اتر سکے۔نائب کپتان سلمان آغا اپنی سست بیٹنگ کی وجہ سے قومی ٹیم پر مزید بوجھ بننے لگے۔ فنیشر کے طور پر قومی ٹیم میں شامل عرفان خان بھی ٹیم کو دوسرے ٹی20 میں جیت دلوانے میں ناکام رہے۔قومی بیٹر کو رن ریٹ بہتر بنانے کے ساتھ وکٹ پر وقت گزارنے کے حوالے سے بہتر لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔
آسٹریلیا کے خلاف پہلے 2 ٹی 20 میں شکست کے بعد نوجوان کھلاڑیوں عرفات منہاس اور عمیر بن یوسف کو بھی آخری میچ میں حتمی سکواڈ کا حصہ بنانا چاہئے تھا۔ قومی ٹیم کو جیت کی راہ پر گامزن ہو نے کےلئے مارڈن کرکٹ کھیلنے اور بیٹنگ لائن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ٹاپ آرڈر میں فخر زمان جیسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے۔