پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان لانا چاہتے ہیں اور بھارت مسلسل پاکستان کا سامنا کرنے سے گھبرا رہا ہے,چیئرمین پی سی بی نے قذافی سٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم بھارت کو بلانا چاہتے ہیں, انہوں نے کہا کہ قذافی سٹیڈیم کا کام تیز ی سے جاری ہے ،قذافی سٹیڈیم میں ترقیاتی کام مقررہ وقت پر مکمل ہوجائے گا, ہمارارابطہ صرف آئی سی سی سے ہے،ہمیں صرف آئی سی سی کے جواب کا انتظار ہے ،میں ابھی بھی مثبت توقع رکھتا ہوں، سپورٹس اور سیاست علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں،چیمپیئنز ٹرافی پاکستان میں ہی کرائیں گے،پاکستان کی عزت سب سےپہلے ہے، بھارت کو تحفظات ہیں تو ہم سے رابطہ کریں ہم خدشات کو دور کریں گے ۔
چیئرمین پی سی بی نے یہ باتیں طنزاً کہیں ہیں کہ انہیں بھی اس بات کا علم ہے کہ بھارت پاکستان کھیلنے آیا تو پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اس وقت آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں نمایاں پوزیشنز پر فائز ہیں۔ بابر اعظم بدستور ون ڈے بیٹنگ میں عالمی نمبر ایک ہیں، جو اپنی مستقل مزاجی اور بہترین کارکردگی کی وجہ سے دوسرے نمبر پر موجود شبھمن گل اور دیگر کھلاڑیوں سے آگے ہیں۔ شاہین شاہ آفریدی حال ہی میں ون ڈے بولرز میں نمبر ون پر پہنچے ہیں، انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے یہ مقام حاصل کیا۔ دیگر کھلاڑیوں میں محمد رضوان بیٹنگ میں 23ویں نمبر پر ہیں اور اپنی قیادت کے تحت ٹیم کو مزید مضبوط کر رہے ہیں
چیمپئنز ٹرافی 2025 جیتنے کے امکانات کے حوالے سے دیکھا جائے تو پاکستان کی ٹیم اس وقت بھرپور فارم میں ان کے پاس دنیا کے بہترین بیٹر اور بولر موجود ہیں، جبکہ ٹیم کے دیگر کھلاڑی بھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ اگر کھلاڑی اپنی موجودہ فارم برقرار رکھیں اور دباؤ کے باوجود عمدہ کھیل پیش کریں، تو پاکستان کے چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے امکانات روشن ہیں۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاس چیمپئنز ٹرافی 2025 جیتنے کے بہترین امکانات کم ہیں، خاص طور پر کیونکہ یہ ٹورنامنٹ پاکستان میں ہوگا، جہاں بھارت کا ریکارڈ کچھ ذیادہ شاندار نہیں رہا ہے۔ ٹیم کی قیادت روہت شرما کریں گے جبکہ شبمن گل ان کے نائب ہوں گے۔ ویرات کوہلی، جو ون ڈے فارمیٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی ہیں، نمبر تین پر بیٹنگ کریں گے۔ دیگر اہم بلے بازوں میں کے ایل راہول، شریاس ائیر، اور ممکنہ طور پر رشبھ پنت شامل ہیں،آل راؤنڈرز کے شعبے میں ہاردک پانڈیا اور اکشر پٹیل مرکزی کردار ادا کریں گے۔ تجربہ کار رویندرا جڈیجہ اور واشنگٹن سندر کے درمیان تیسرے آل راؤنڈر کے طور پر مقابلہ ہو سکتا ہے۔ باؤلنگ میں جسپریت بمراہ اور محمد سراج بھارت کے بنیادی فاسٹ باؤلرز ہوں گے، جبکہ کلدیپ یادو سپن کے شعبہ میں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود ٹیم کو شکست کا خوف ہے جو انہیں پاکستان آنے سے یا مودی سرکار کو ٹیم بجھوانے سے روک رہا ہے۔
ضرورپڑھیں:سستی بجلی کے نام پر عوام سے بڑا دھوکہ ، اللہ کےواسطے ایسا نہ کرو
اب ذرا پاکستان سکواڈ کا جائزہ لیا جائے تو پاکستانی آئی سی سی چیمپینز ٹرافی 2025 سکواڈ میں شامل صائم ایوب جو کہ ( بائیں ہاتھ بلے باز ہیں ) ٹاپ ارڈر بیٹر رہیں گے جن کی عمر 22 سال ہے انہوں نے تین میچ میں 125 رن بنائے 82 سکور ہائیسٹ ہےوہ 41.66 کی اوسط سے کھیلے ، فخر زمان جو کہ (بائیں ہاتھ بلے باز ہیں) ٹاپ آرڈر بیٹر رہیں گے جن کی عمر 34 سال ہے جن کو ہم فخرِ پاکستان بھی کہتے ہیں انہوں نے 81 میچوں میں 3492 رن بنائے چھ میں نوٹ آؤٹ رہے ،210 ہائیسٹ سکور رہا جو پاکستان کے لیے مایا ناز بیٹسمین ثابت ہوں گے وہ 46.56 کی اوسط سے کھیلے ، بابر عظم جو کہ (دائیں ہاتھ بلے باز ہیں) ٹاپ آرڈر بیٹر رہیں گے انہوں نے 117 میچز میں 5089 رن بنائے 15 میں نوٹ آؤٹ ہائیسٹ 15 رہا ہے اور 56.95 کی اوسط سے کھیلے ، کامران غلام جو کہ (دائیں ہاتھ بلے باز) جن کی عمر 24 سال ہے انہوں نے ایک میچ کھیلا 5 سکور کیے چار کی اوسط سے کھیلیں گے ، طیب طاہر جو کہ آل راؤنڈر ہیں (دائیں ہاتھ بلے باز ہیں) اور لیگ بیک گوگلی کرتے ہیں جن کی عمر 31 سال ہے اپنا پہلا ڈیبیو میچ پاکستان کی طرف سے کھیلیں گے ان سے امید ہے کہ وہ چیمپین ٹرافی میں بہت نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے ۔ عثمان خان جو کہ (دائیں ہاتھ بلے باز ہیں ) جو کہ ٹاپ آرڈر میٹر رہیں گے جن کی عمر 29 سال ہے پاکستان کی طرف سے ڈیبیو میچ کھیلیں گے بہت ہی نمایاں کارکردگی اور عمدہ رہیں گے ، عبداللہ شفیق جو کہ دائیں ہاتھ پلے باز ہیں ٹاپ آرڈر بیٹر رہیں گے جن کی عمر 24 سال ہے انہوں نے 115 میچز میں 529 رنز بنائے ایک میں نوٹ آؤٹ رہے 113 ہائی سکور رہا 37.78 کی اوسط سے کھیلے ، سلمان علی آغا جو کہ سیدھے ہاتھ کے بلے باز اور آف بریک بولر ہیں آل راؤنڈر ہیں ،جن کی عمر 30 سال ہے انہوں نے 18 میچز میں 499 سکور کی ہے ہائیسٹ 58 رہا 38.38 کی اوسط سے کھیلیں گے،بات کرتے چلیں پاکستان کی عمدہ اور مایا ناز وکٹ کیپر اور (دائیں ہاتھ بیٹسمین ہیں) جو کہ نہ صرف ایک اچھے بیٹسمین ہیں ایک اچھے وکٹ کیپر بھی ثابت ہوئے ہیں جن کا نام ہے محمد رضوان جو کہ پاکستان ٹیم کے کپتان ہوں گے جن کی عمر 32 سال ہے انہوں نے 69 میچز میں 2162 رنز بنائے 16 میں نوٹ آؤٹ رہے ہائیسٹ سکور 131 رہا 40.69 کی اوسط سے کھیلے ، عرفان خان جو پاکستان کے سیدھے ہاتھ کے بیٹسمین ہیں جو کہ 21 سال کے ہیں انہوں نے ایک میچ میں 22 رنز سکور کیے اور 22 کی اوسط سے کھیلے، شاہین شاہ آفریدی پاکستان کے بائیں ہاتھ فاسٹ بولرہیں جو کہ 24 سال کے ہیں صرف انہوں نے 55 میچز میں 112 وکٹ لی 6/35 ہائیسٹ وکٹ ٹیکنگ ہیں ، نسیم شاہ پاکستان کہ مایا ناز (بائیں ہاتھ کے بولر ہیں) جو کہ صرف 21 سال کے ہیں انہوں نے 17 میچز میں 37 وکٹ لی 5/33 ہائیسٹ وکٹ ٹیکنگ ہیں ،محمد حسنین جو کہ پاکستان کی طرف سے (دائیں ہاتھ فاسٹ بال) کریں گے ان کے 12 میچز میں 15 وکٹ لی 5/26 ہائیسٹ وکٹ ٹیکنگ ہے ، عامر جمال جو کہ (سیدھے ہاتھ فاسٹ بولر) ہیں اور سیدھے ہاتھ کے بلے باز ہیں جو پاکستان ٹیم کے نمایاں اور ال راؤنڈر ہیں ان کی عمر 28 سال ہے جو اپنا پہلا او ڈی ائی ڈیبیو میچ پاکستان ٹیم سے کھیلیں گے ، بات کریں ایک اور مایا ناز پاکستان کے فاسٹ بولر کی جو کہ (سیدھے ہاتھ کے فاسٹ بولر) ہیں اور پاکستان کے تیز ترین بولرز میں سے ایک بولر ہیں جو کہ 40 میچز میں 79 اؤٹ کیے 5/18 ہائیسٹ سکور رہے , عرفات مناس جو پاکستان کے (بائیں ہاتھ کے ارتھوڈوکس بولر ہیں) صرف 19 سال کے ہیں پاکستان ٹیم سے ڈیبیو کریں گے ، فیصل اکرم جو جو صرف 21 سال کے بائیں ہاتھ لیگ سپنر ہیں پاکستان ٹیم سے ڈیبیو کریں گے، ابرار احمد جو 26 سال کے ہیں پاکستان کے سیدھے ہاتھ کے لیگ بریک بالر ہیں پاکستان کی طرف سے ڈیبیو کریں گے،اگر دیکھا جائے تو پاکستان کرکٹ ٹیم کے پاس پلینگ الیون اور بنچ دونوں جگہوں پر با صلاحیت کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہے جو پاکستان کی جیت کی ضمانت ہیں ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر