(24 نیوز)عمران خان نے کہا ہے کہ گورنر پنجاب سے کہتا ہوں وہ چوروں کی باتیں نہ سنیں،یونیورسٹیاں مستقبل کی سیاست کیلئے نرسریاں ہوتی ہیں،کچھ لوگ عوام کا نام لے کر سیاست میں آتے ہیں پھر لوٹنا شروع کردیتے ہیں ۔سندھ کے گورنر اور مولا جٹ میں کوئی فرق نظر نہیں آئے گا۔ اگر کسی ملک کو تباہ کرنا ہو تو اس پر چوروں کو مسلط کردیں اسے تباہ کرنے کے لیے کسی دشمن کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔
سرگودھا یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا جامعات فیوچر لیڈرز کی نرسریز ہوتی ہیں، گورنر پنجاب کوکس نے اجازت دی کہ پولیٹیکل لیڈرز کو طلبا کے سامنےخطاب سے روکے، انٹرنیشنل سیاستدان برطانیہ میں طلبا سے خطاب کرتے ہیں، آکسفورڈ یونیورسٹی میں برطانیہ کے سیاستدانوں کو ہی نہیں عالمی رہنماؤں کو بھی خطاب کی دعوت دی جاتی ہے، گورنر پنجاب، خدا کے واسطے ، ان چوروں کی بات نہ سنو جو اوپر بیٹھے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا سب کو جامعات میں بلانا چاہیے، میں چاہتا ہوں کہ بلاول بھی آپ کے سامنے آکر کھڑا ہو، وہ الگ بات ہے کہ بلاول کہہ کچھ اور رہا ہو گا اور سمجھ کچھ اور آ رہا ہوگا، شہباز شریف اگر یہاں آئے تو مجھے یقین ہے کہ وہ آپ سے پیسے مانگنا شروع کر دیں گے، سب کو موقع ملنا چاہیے کہ وہ طلبا کے سامنے اپنا موقف رکھ سکیں کیونکہ لیڈر شپ یونی ورسٹیز سے ہی جنم لیتی ہے۔چوروں کا ٹولہ اوپر آکر بیٹھ گیا ہے، میرا نام سنتے ہیں ان کی کانپیں ٹانگنا شروع ہو جاتی ہیں، چاہتا ہوں کانپیں ٹانگنے والا بھی آپ سے خطاب کرے، اگر سیاسی لیڈر طلبا سے خطاب نہ کریں تو انھیں کیسے پتا چلے گا کہ سیاست کیا ہوتی ہے، اگر لیڈرز طلبا سے خطاب نہ کریں تو اسٹوڈنٹس اپنا نظریہ کیسے بنائیں گے۔
ضرور پڑھیں : الیکشن کمیشن کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لئے شیڈول کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، کچھ سیاستدان عوام کا نام لے کر اقتدار میں آتے ہیں اور پھر لوٹتے ہیں، اسمبلی میں گیا تو پاکستان کے نامور بڑے بڑے ڈاکو نظر آئے، جو ظلم کے آگے جھک جاتے ہیں وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، جو ملک خوشحال ہیں وہاں انصاف کا نظام ہے، وہاں قانون کی حکمرانی ہے اور جہاں انصاف نہیں ہے وہ ملک تباہ ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا جب قانون کی بالادستی ہوتی ہے تو کرپشن ختم ہو جاتی ہے، سنگا پور میں ایک ایماندار لیڈر آیا اور اس نے قانون قائم کیا، سنگا پور میں ایک لیڈر طاقتور کو قانون کے نیچے لایا اور کرپشن ختم کی، آج سنگا پور میں اوسط آمدنی 60 ہزار ڈالر ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ایک ملک کا وزیراعظم اس کو بنایا جاتا ہے جس کو 16 ارب روپے کے کیس میں سزا ہونا تھی، آصف زرداری پر چوری کی کتابیں لکھی گئی ہیں اور نیب آصف زرداری کے کیسز ختم کرتا جا رہا ہے، سندھ کے گورنر کو دیکھیں اور مولا جٹ کو دیکھیں تو کوئی فرق نظر نہیں آئےگا۔
ان کا کہنا تھا کابینہ کے 60 فیصد ارکان ضمانت پر ہیں، اب یہ سیاست نہیں چوروں کے خلاف جہاد ہے، بڑے بڑے ڈاکو، اربوں روپے کی چوری کرکے پرائم منسٹر بن گئے ہیں، اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنا دیا یعنی بلے کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا، اسحاق ڈار نے مجسٹریٹ کے سامنے منی لانڈرنگ کرنے کا اعترافی بیان دیا تھا، معاشی تباہی سے پہلے اخلاقی تباہی آتی ہے، پھر قومیں مر جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا رومی نے کہا تھا کہ جب قوم اچھے اور برے کی تمیز ختم کر دیتی ہے تو مر جاتی ہے، جرمنی اور جاپان جنگ عظیم اول کے بعد تباہ ہو گئے لیکن 10سال میں دوبارہ کھڑے ہو گئے جبکہ نائیجریا، وینزویلا قدرتی وسائل سے مالامال ہونے کے باوجود غربت سے دوچار ہیں، سوئٹزر لینڈ میں کوئی وسائل نہیں لیکن قانون کی بالادستی اور انصاف کی وجہ سے امیرہے۔چند دنوں میں مارچ کا اعلان کرنے لگا ہوں، یہ سیاست نہیں ملک کی حقیقی آزادی کے لیے جہاد ہے، آج ہر طرف چوری اور ڈکیتی ہو رہی ہے، معیشت نیچے جبکہ مہنگائی اور بےروزگاری آسمان پر ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ان چوروں کی غلامی سے بہتر ہے کہ میں مر جاؤں۔
ان کا کہنا تھا کسی ملک پر بھی چوروں کو مسلط کر دیں تو وہ ملک تباہ ہوجائے گا، اس ملک کو تباہ کرنے کے لیے کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہو گی۔ قوم ایک طرف اور چور دوسری طرف ہیں، جب الیکشن ہوتے ہیں تو یہ ہار جاتے ہیں، یہ اپنے امپائر کھڑے کر کے بھی ہار جاتے ہیں، انسان ہارتا اس وقت ہے جب وہ ہار مان لیتا ہے، کرکٹ میں ایک سبق سیکھا تھا کہ آخری گیند تک مقابلہ کرنے والا چیمپئن ہوتا ہے، آپ کا کپتان ان چوروں کا مقابلہ کرے گا۔