اتفاق رائے ضروری،جس طرح آئینی ترمیم کا عمل ہورہا ہےوہ جرم اورخلافِ آئین ہے:بیرسٹر علی ظفر

Oct 20, 2024 | 18:38:PM

(24نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سینیٹرعلی ظفر نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کیلئےاتفاق رائے ضروری ہے طرح آئینی جس طرح آئینی ترمیم کا عمل ہورہا ہے وہ جرم ہے اور آئین کے خلاف ہے۔

ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)پارلیمانی لیڈر علی ظفر  کا کہنا تھا کہ قوم کی رضا مندی سے نہ بننے والا آئین ملک وقوم نقصان پہنچاتا ہے،آ ئین میں ترمیم لوگوں کی رضا مندی سے ہوتی ہے ،لوگوں کے بیوی بچوں اور بھائیوں کو اغواء کرکے ووٹ لینے کا عمل اتفاق رائے نہیں ہے،آج بھی ہمارے ساتھی اغواء ہیں جو یہاں آکر ترمیم کے حق میں ووٹ دیں گے،آئین لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے جدا نہیں کرتا ،آئین پر اتفاق رائے نہیں ہوتا وہ آئین مر جاتا ہے۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہماری پارلیمانی کمیٹی میں طے ہوا تھا کہ ہم کسی آئینی ترمیم کو سپورٹ نہیں کریں گے،1956 کے آئین میں قوم کو اتفاق رائے نہیں تھا،اس کے بعد مارشل لاء لگ گیا،62 کا آئین بھی مسلط کیا گیا اور پھر مارشل لاء لگ گیا،1962 کا آئین ملسط کیا تھا اسی لیے 8 سال میں ختم ہوگیا،1962 کے  آئین قوم کا اتفاق رائے نہیں تھا جو اپنی موت مر گیا،2حکومتیں آئین کے آرٹیکل 58 کا شکار ہوئی ہیں،آرٹیکل 58/2بی کی وجہ سے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومتہں گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھی گرفتاری کے خوف کی وجہ سے نہیں آئے،کچھ ساتھی ابھی آئیں گے جن سے شاید ووٹ لیا جائے، چئیرمین سنیٹ ہمارے ارکان کے ووٹ شامل نہ کریں،آج ہو سکتا ہے یہ بل پاس بھی کروالیں،آئینی ترمیم کے لیے لوگوں کو زدو کوب کرکے ووٹ دینے کا عمل ہے لوگوں کی رضا مندی شامل نہیں،یہ عمل آئین اور جمہوریت کے خلاف ورزی ہے۔

جب آئینی ترمیم کا معاملہ شروع ہوا تو 80 سے زائد ترمیم تھیں،اولین مسودے میں من پسند ججوں کی من پسند آئینی عدالت بنائی جارہی تھی
  مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اولین مسودے کا راستہ روکا ،ہمیں خوشی ہوئی کہ ایک اور پارٹی بھی آئین اور قانون کے لیے کھڑی ہوئی،ہم اس پراسس کا حصہ نہیں تھے ہم نے ایک کلاز بھی نہیں دیا ،ان کا کہنا تھاکہ عمران خان کو 15 دنوں سے کسی سے ملنے نہیں دیا گیا،ٹی وی،اخبار سے محروم رکھا جا رہا ہے،صرف ڈیڑھ گھنٹے کے لیے کمرے سے باہر جانے کی اجازت ہے، ہمیں بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کا موقع نہیں دیا گیا۔

علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ جیسے آئینی ترمیم منظور کرائی جارہی ہے وہ بہت بڑا دھبہ ہوگا،آئینی ترمیم کے مسودے میں سنگین نقائص ہیں، ہم صرف معاملات دیکھنے کے لیے اس عمل کا حصہ بنے ،مسودے میں بہت سنجیدہ غلطیاں ہیں جو ہمیں نقصان پہچنائیں گی جنہیں ریورس کرنا ہوگا۔ 

 یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترامیم کا بل سینیٹ میں پیش

مزیدخبریں