(24 نیوز) وفاقی وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ کا کہنا ہے کہ ہم کسی کو ایکسٹینشن نہیں دے رہے، موجودہ چیف جسٹس سے 3 دفعہ ملاقات ہوئی، موجودہ چیف جسٹس نے کہا میں اپنی مدت پوری کرکے گھر چلا جاؤں گا، جو بھی آئینی ترمیم لاگو ہوگی وہ میرے بعد ہوگی۔
حکومت 26ویں آئینی ترمیم ضمنی ایجنڈے کے طور پر ایوان میں لے آئی، وفاقی وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے 26ویں آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کردی، اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئنی ترمیمی بل پر سپیکر کی ہدایت پر کمیٹی بنائی گئی، اس کمیٹی میں بغور اس کا جائزہ لیا گیا، یہ بل سپلیمنٹری ایجنڈے میں دیا گیا ہے، اس کو ٹیک اپ کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ججز کی تقرری کے طریقہ کار کو 18ویں آئینی ترمیم میں پیش کیاگیا، اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تقرری کو شفاف بنانے کیلئے طریقہ کار پیش کیا گیا تھا، اس پر ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی تھی، پارلیمانی کمیٹی کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کسی نامزدگی کو روک سکتے تھے، اس حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کروائی گئی، عجلت میں 19ویں ترمیم کی گئی، 19ویں ترمیم میں اس کمپوزیشن کو بدل دیا گیا، اس کمیشن میں کمپوزیشن کے دوران ارکان کا جھکاؤ ایک ادارے کی طرف کر دیا گیا۔
وزیرقانون نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اعلی عدلیہ کے ججز کے طریقہ کار پر بار کونسلز نے تحفظات کا اظہار کیا، سپریم کورٹ بار کی جانب سے مطالبہ کیا گیا، چیف جسٹس کی تقرری سینئیر 3 ججز میں سے ہوگی، تقرری کا اختیار 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کرے گی، آئینی بںچز کے تقرر بھی یہ جوڈیشل کمیشن کرے گا، یہ ایک پینڈنگ ایجنڈا تھا جس کو بلاول بھٹو نے متحرک کیا، بہت سٹیک ہولڈرز سے بات ہوئی، اس حوالے پراپیگنڈہ کیا گیا کہ موجودہ چیف جسٹس کو رکھنے کے لیے کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترمیم، پی ٹی آئی ڈٹ گئی، دبنگ اعلان کر دیا
ّّموجودہ چیف جسٹس سے متعلق بات کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس سے 3 دفعہ ملاقات ہوئی، موجودہ چیف جسٹس نے کہا میں اپنی مدت پوری کرکے چلا جاؤں گا، جو بھی آئنی ترمیم لاگو ہوگی وہ میرے بعد ہوگی، ایک چیف جسٹس نے سوموٹو کے دروازے کھول دئیے، ہماری عدالت عظمیٰ نے کروڑوں پاکستانیوں کے منتخب وزرائے اعظم کو گھر بھجوایا، قائدمسلم لیگ ن بھی اس کا شکار ہوئے اور چیئرمین سینٹ آپ بھی، وزیراعظم کو نکالنے کا آئینی طریقہ کار موجود ہے ہم نے یہ طریقہ اپنایا، علی ظفر نے بھی کہا تھا آئینی بینچز تشکیل دیئے جائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، آئینی بینچز کی تشکیل کی جارہی ہے۔
چیف جسٹس کی تقرری اور معیاد عہدہ
چیف جسٹس کی معیاد 3 سال کیلئے ہوگی، تقرری کے لئے 3 سنئیر موسٹ ججز میں سے ایک کو لیا جائے گا، سپریم کورٹ میں آئینی بنچز بھی قائم کیے جائیں گے، اس ترمیم میں 5 تجاویز جےیوآئی کی ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہمیں اپنی تجاویز پہلے پیش کرنے دی جائیں جس پر وزیرقانون نے جواب دیا کہ یہ ہماری اور آپ کی نہیں بلکہ سب کی ہے۔