وائس چانسلر تعیناتی کیس؛چیف جسٹس پاکستان اور وکیل اسلامک یونیورسٹی کے درمیان تلخ کلامی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتیوں کے معاملے پر دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان اور وکیل اسلامک یونیورسٹی ریحان الدین گولڑہ کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی،سپریم کورٹ نے یونیورسٹی کے نائب صدر محمد سرور کی تقرری غیر قانونی قرار دے دی، عدالت نے ریکٹر اسلامی یونیورسٹی ثمینہ ملک کا معاملہ وفاقی حکومت پر چھوڑ دیا،وفاقی حکومت فیصلہ کرے کہ ثمینہ ملک کو ریکٹر کے عہدے پر رکھنا ہے یا نہیں۔
وکیل اسلامی یونیورسٹی نے کہاکہ آپ نے الزام لگایا تھا کہ میڈیکل سرٹیفکیٹ جعلی ہے، ڈاکٹر ثمینہ کی حالت دیکھ لیں میڈیکل سرٹیفکیٹ کیسے جعلی ہے؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ میڈیکل سرٹیفکیٹ اور دوسری دستاویز میں نام مختلف ہونگے تو شک ہی ہوگا،ایچ ای سی کہتا ہے ثمینہ ملک کو جب بھی میٹنگ کا کہیں بیماری کا بہانہ بنا لیتی ہیں،وکیل اسلامی یونیورسٹی نے کہاکہ صرف ایک میٹنگ میں شرکت نہیں کی، دیگر میں آن لائن شرکت کی تھی، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیا ایچ ای سی کا دفتر کسی دوسرے شہر میں ہے جو آن لائن شرکت کرتی تھیں؟یونیورسٹی میں کتنی آسامیاں خالی ہیں اس کا جواب دیں۔
وکیل ریحان گولڑہ نے کہاکہ آپ نے یونیورسٹی بورڈ اجلاس میں بطور رکن بھی یہ سوال پوچھا تھا،وہاں بھی جواب دیا تھا آج عدالت میں بھی وہی جواب دے دیتا ہوں، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم خاموش ہیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ بدتمیزی کریں۔
چیف جسٹس نے پولیس کو ہدایت کی کہ وکیل ریحان گولڑہ کو روسٹرم سے ہٹایا جائے، جس پر سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں نے وکیل ریحان گولڑہ کو روسٹرم سے ہٹا دیا۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ڈاکٹر ثمینہ میڈیا کے قریب کیا کر رہی ہیں انہیں یہاں بلائیں؟چیف جسٹس نے ثمینہ ملک سے استفسار کیا کہ آپ اجلاسوں میں شرکت کیوں نہیں کرتیں، ثمینہ ملک نے کہاکہ میں دوائی کے اثر میں ہوں کچھ وقت دیں سوالات کے جواب دیدوں گی،چیف جسٹس نے کہاکہ آپ نے ڈرامہ کرنا ہے تو یہاں سے چلی جائیں،چیف جسٹس نے ثمینہ ملک کو کمرہ عدالت سے جانے کی ہدایت کر دی۔
اسلامک یونیورسٹی کے وکیل نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے بطور بورڈ رکن اجلاس میں یہ سارے سوالات پوچھے تھے، آپ بورڈ کے رکن بھی ہیں اس لئے مناسب ہوگا یہ کیس نہ سنیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ قانون کے مطابق چیف جسٹس یا اس کا نمائندہ کئی جامعات کے بورڈ کا رکن ہوتا ہے، جب معلومات نہ دینی ہوں تو اعتراض کر دیا جاتا ہے، میرے کسی اہلخانہ کی ڈگری کا کوئی مسئلہ ہوتا تو اعتراض بجا ہوتا،آپ نے کرائے کے جو لوگ رکھے ہیں پراپیگنڈہ کیلئے اس کو بھی دیکھیں گے آج۔
یہ بھی پڑھیں:20 سے 23 ستمبر تک چھٹیوں کا اعلان
ثمینہ ملک کے کمرہ عدالت سے روانگی کیساتھ صحافی کے نکلنے پر چیف جسٹس برہم ہو گئے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ تین چار کرائے کے صحافی جا کر گالیاں دینا شروع کر دیں گے، گالم کلوچ کرو تو سب ٹھیک ہے، سب سے آسان کام چیف جسٹس کو گالیاں دینا ہے، میں نے صرف ایک سوموٹو نوٹس لیا تھا وہ بھی کسی کے کہنے پر لیا تھا،کیا ہم پھر توہین عدالت کا نوٹس لے کر جیل بھیجنا شروع کر دیں؟پورے پاکستان میں ایک ہی خاتون ملی ہے جو ہر وقت بیمار رہتی ہے؟لوگوں کو میڈیا پر ہائیر کرکے گالم کلوچ شروع کر دی جائے گی،باہر کے ممالک بھی اسلامک یونیورسٹی کے ٹرسٹیز ہیں،اگر ریکٹر بیمار ہیں کام نہیں کر سکتیں تو عہدہ چھوڑ دیں۔
حکام ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے کہاکہ اسلامی یونیورسٹی کو وفاقی حکومت سب سے زیادہ گرانٹ دیتی ہے ، اسلامک یونیورسٹی کو سالانہ 2.1 ارب روپے سے زائد گرانٹ دی جاتی ہے، سعودی عرب اور کویت سے 600ملین کی گرانٹ آتی ہے ،اسلامی یونیورسٹی کا مجموعی خسارہ 4ارب 17کروڑ ہے ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ نائب صدر اسلامی یونیورسٹی محمد سرور کو بورڈ آف گورنر کی منظوری کے بغیر غیر قانونی تعینات کیا گیا،چیف جسٹس نے ڈائریکٹر ایچ آر اسلامی یونیورسٹی عتیق الرحمان سے استفسار کیا کہ محمد سرور کو کیسے تعینات کیا گیا،ڈائریکٹر ایچ آر اسلامک یونیورسٹی نے کہا کہ محمد سرور نے مجھے کہا کہ نائب صدر یونیورسٹی تعینات کر دیں،محمد سرور کو کنٹریکٹ پر دوسال پروفیسر تعینات کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:ایک ساتھ 4 چھٹیوں کا اعلان
سپریم کورٹ نے یونیورسٹی کے نائب صدر محمد سرور کی تقرری غیر قانونی قرار دے دی،سیکرٹری تعلیم نے اسلامی یونیورسٹی کا آڈیٹر جنرل کے زریعے آڈٹ کرانے کی یقین دہانی کرائی،عدالت نے ریکٹر اسلامی یونیورسٹی ثمینہ ملک کا معاملہ وفاقی حکومت پر چھوڑ دیا،وفاقی حکومت فیصلہ کرے کہ ثمینہ ملک کو ریکٹر کے عہدے پر رکھنا ہے یا نہیں،عدالت نے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔