(24نیوز)سپریم کورٹ کی جانب سے پوچھے گئے تین سوالات کی روشنی میں جسٹس فائز عیسیٰ کا 10 صفحات پر مشتمل تحریری جواب منظر عام پر آگیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے قاضی فائز عیسی سے پوچھے گئے تین سوالات کا معاملہ,جسٹس قاضی فائز عیسی نے دس صفحات پر مشتمل تحریری جواب عدالت میں جمع کروا دیا۔جسٹس فائز عیسی نے موقف اپنایا کہ اگر میں ان سوالات کاجواب دیتا ہوں تو یہ ایف بی آر رپورٹ کو تسلیم کرنے اور اپنے کیس کو خراب کرنے کے مترادف ہے۔ اگر میں نے سوالات کے جوابات دیئے تو اس سے میرے خلاف ایک اور ریفرنس بن سکتا ہے۔
ان سوالات کی بنیاد بظاہر چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ معلوم ہوتی ہے۔میں اور میری اہلیہ چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ کو بے وقعت سمجھتے ہیں۔عدالت کی جانب سے تینوں سوالات پوچھے ہی نہیں جانے چاہئیں تھے۔ جسٹس فائز عیسی نے جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا کہ ان سوالات کے جوابات کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کو ایف بی آر رپورٹ کی روشنی میں میرے خلاف کارروائی کا اختیار مل جائے گا۔ میں حلفاً کہتا ہوں کہ میں نے جسٹس عمر عطا بندیال سے ملاقات کر کے کبھی اپنے کیس پر بات نہیں کی۔میں نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ میرا مقدمہ سننے والے کسی جج کو میرے ساتھ نہ بٹھایا جائے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے مجھے اپنے فارم ہاؤس کا شہد بطور تحفہ بھجوایا۔میں نے شہد کی بوتل شکریہ کے ساتھ واپس کردی۔