(24نیوز) صحافتی آزادی اور صحافیوں کے حقوق کے بارے میں پیرس میں قائم تنظیم ” رپورٹرز ود آﺅ ٹ بارڈرز“ نے کہا ہے کہ بھارت تاحال صحافیوں کیلئے دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک ہے اور وہ اس حوالے سے 180ملکوں میں 142ویں نمبر پر ہے۔
گزشتہ برس بھی بھارت کا یہی نمبر تھا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رپورٹرز ود آﺅٹ بارڈرزنے اپنے 2021 کے عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں صحافیوں کیلئے بھارت کا شمار دنیا کے خطرناک ممالک میں کیا ہے جو اپنا کام صحیح طریقے سے انجام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
رپورٹرز ود آﺅٹ بارڈرز نے اس بارے میں اپنی رپورٹ میں صحافیوں کے خلاف پولیس تشدد ، سیاسی کارکنوں کے ذریعے ان کا تعاقب اورمجرم گروہوں یا بدعنوان افسروں کی طرف سے اشتعال انگیزی کا حوالہ دیا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نریندر مودی کی بھارتیہ جنتاپارٹی نے جب سے 2019 کے موسم بہار کے عام انتخابات میںبھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے اس وقت سے میڈیا پر دباو¿ بڑھ گیا ہے کہ وہ ہندو قوم پرست حکومت کا راستہ اختیار کرے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان صحافیوں جو کچھ ایسا بولنے یا لکھنے کی جرا¾ت کرتے ہیں جس سے ہندو تو ا کے پیرو کار ناراض ہوجاتے ہیں،کے خلاف سوشل نیٹ ورکس پر مربوط نفرت انگیز مہم چھیڑ دی جاتی ہیں اور انہیں قتل کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ صحافیوں کو خاموش کرانے کیلئے ان کے خلاف فوجدار ی اور بغاوت کے مقدمات قائم کیے جاتے ہیں۔رپورٹرز ود آﺅٹ بارڈرزنے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو سخت قوائد و ضوابط کا سامنا ہے۔رپورٹ میں گیا ہے کہ ایڈیٹرز گلڈآف انڈیا نے رواں ماہ (اپریل) کی 17 تاریخ کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی پولیس پر زور دیا گیا تھا کہ وہ علاقے میں صحافیوں کو محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کی رپورٹنگ سے روکنے کے اپنے احکامات کو واپس لے۔
ایڈیٹرز گلڈ نے مذکورہ احکامات کو ظالمانہ اور غیر جمہوری قرار دیا تھا۔ایڈیٹرز گلڈنے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس کشیدہ ماحول میں امن برقرار رکھنے کی کوشش کا تاثردے رہی ہے لیکن حقیقت میں یہ ذرائع ابلاغ کی نگرانی سے بچنے کی کوشش ہے۔ رپورٹرز ود آﺅٹ بارڈرزکی رپورٹ میں لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی بھارتی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ Nadia Whittome کے بیان کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے کہاہے کہ مودی حکومت کے زیر اثرمیڈیا نے احتجاج کرنے والے کسانوں کو سکھ علیحدگی پسند وںکے طور پر پیش کیاہے۔ Nadia Whittomeنے ٹویٹر پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجابی کسان کی پوتی کی حیثیت سے انہیںمودی حکومت کے خلاف مزاحمت کرنے والے لاکھوں لوگوںکے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت بھر کے کسان جنس ، مذہب اور ذات پات کا فرق ختم کرتے ہوئے نئے زرعی قوانین کے خلاف جن سے ان کے معاش کوخطرہ لاحق ہے، سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کے جواب میںبھارتی حکومت کے زیر کنٹرول میڈیا نے فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دینے کے لئے مظاہرین کو سکھ علیحدگی پسند بنا دیا ۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ناروے درجہ بندی میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد فن لینڈ ، سویڈن ، ڈنمارک اور کوسٹا ریکا ہیں۔ فہرست کے آخر میں ایریٹیریا ہے۔ اس سے پہلے شمالی کوریا اور ترکمانستان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔نیا پاکستان، نیا نظام، آبیانہ کا سو سالہ پرانا نظام ختم
بھارت صحافیوں کیلئے خطرناک ترین ملکوں میں شامل
Apr 21, 2021 | 20:26:PM