(24 نیوز)سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی حافظ طاہر اشرفی میں لفظی جنگ چھڑ گئی، عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حافظ طاہر اشرفی کے نام خط تحریرکیا ہے ۔
خط کے متن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاہے کہ آپ نے مجھے کاپی بھجوائے بغیر 11 اپریل کو چیف جسٹس پاکستان کے نام خط لکھا، آپ نے خط کی کاپی مجھے فراہم کرنا بھی مناسب نا سمجھا، آئین میں اس بات کی کوئی گنجائش نہیں کی کہ عدالت عظمیٰ کے کسی جج کو کوئی تنبیہہ کرے، بہتر ہوتا آپ مجھ سے براہ راست مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے،آپ نے مجھ سے وہ کلمات منسوب کیے جو میں نے تقریر کی نا زبانی ادا کئے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ آپ جیسے دانشوروں نے کبھی آمروں کیخلاف آواز نہیں اٹھائی،آئین،اسلام اور بنیادی حقوق سے متعلق میری تقریر تھی، آپ نے میری تقریر کو اسلام اور قرآن کے منافی کہا،جسٹس فائزعیسیٰ نے اپنے خط میں مزید کہاہے کہ اگر آپ نے اس موضوع پر کچھ لکھا ہے تو مجھے ضرور بھجوائیں، آپ نے چیف جسٹس سے خط میں آپ نے میرے استعفیٰ کا مطالبہ کیا،مجھے کسی عہدے کی ضرورت نہیں ہے، جب محسوس ہوا کہ انصاف فراہم نہیں کرسکتا خود مستعفی ہو جاؤں گا۔
ساتھ ہی حافظ طاہر اشرفی کا جوابی خط بھی آگیا جس میں انہوں نے لکھا کہ آپ کو جج نہیں سیاستدان ہونا چاہئے تھا، آپکے خلاف کوئی فتویٰ دیا نہ کسی کو اشتعال دلایا، کسی پر تہمت لگانے سے پہلے تحقیق کر لیا کریں، وزیراعظم کے معاون خصوصی نے خط میں مزید کہاہے کہ آپ جیسے جج ہی آمروں کو حق حکمرانی دیتے رہے، آپکے منصب کا تقاضا غصہ نہیں اعتدال ہے،اعتدال نہ کرنے والا مفتی یا جج کہلانے کے قابل نہیں رہتا۔
حافظ طاہر اشرفی نے خط میں کہا کہ چیف جسٹس کو بطور سربراہ آپکو نصیحت کیلئے کہا تھا، آپ شاید اپنے ادارے کے سربراہ کو نصیحت کرنے کا حق نہیں دیتے، چیف جسٹس کو خط آپکے ویڈیو کلپ کے بعد لکھا تھا، خط میں مزیدکہاگیاہے کہ قاضی کو فیصلے غصے یا خوشی میں نہیں کرنے چاہئیں، خط آپکی تحریر نہیں لگتی جس نے بھی لکھی ہے اسکی سرزنش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات نے بارش سے متعلق اہم پیشگوئی کردی