جنگ سےتھکن،اسرائیلی فوج کیلئے صورتحال مزید سنگین

Stay tuned with 24 News HD Android App

(ویب ڈیسک)اسرائیل میں انتہائی قدامت پسند یہودیوں (ہریدم) کو فوجی بھرتی سے استثنیٰ اور طویل عرصہ سے جاری نسل کشی جنگ کی وجہ سے تھکن کا حوالہ دے کر 30ے40فیصد ریزرو فوجیوں کے ڈراپ آؤٹ کرنے کی وجہ سے اسرائیلی فوج کیلئے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل غزہ میں جاری جنگی آپریشن کے درمیان فوجیوں کی شدید کمی کا سامنا کررہا ہے۔ صہیونی ریاست کے سرکاری نشریاتی ادارے کان نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج کے ذریعہ گولانی اور گیواتی جیسی معروف بریگیڈز کے زیر تربیت فوجیوں کو محصور غزہ میں تعینات کیا گیا ہے۔ کان نے اتوار کو بتایا کہ گزشتہ سال دسمبر سے ایسے فوجیوں کو میدان میں اتارا جا رہا ہے جن کہ تربیت ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔ یہ اقدام، اسرائیلی فوج پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی عکاسی کرتا ہے۔ فوج نے بھی افرادی قوت اور فوجیوں کی قلت کو تسلیم کیا ہے۔
گزشتہ ہفتہ تل ابیب سے شائع ہونے والے قومی روزنامہ یدیعوت اخرونوت کی ایک رپورٹ کے مطابق، آرمی چیف آف اسٹاف ایال زمیر نے وزیراعظ م بنجامن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کو مطلع کیا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی سیاسی قیادت کے مقاصد حاصل کرنے کی فوج کی صلاحیت، فوجیوں کی کم ہوتی تعداد کی وجہ سے متاثر ہو سکتی ہے۔واضح رہے کہ فوج گزشتہ چند مہینوں سے باقاعدہ تربیت یافتہ فوجیوں کی کمی کا سامنا کر رہی ہے۔مستقبل قریب میں یہ صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے کیونکہ اسرائیلی شہریوں، غزہ میں بر سر پیکار فوجیوں اور سابق کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے، چاہے اس کیلئے غزہ جنگ کو روکنا پڑے۔ اس کیلئے بڑے پیمانے پر درخواستیں دائر کی جارہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد اسرائیلیوں نے یرغمالیوں کے بدلے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایسی آن لائن درخواستوں (پٹیشن) پر دستخط کئے ہیں۔ ان21 درخواستوں میں ہر ایک پر 10 ہزار سے زائد سرگرم اور حاضر فوجیوں اور سابق ریزرو فوجیوں نے دستخط کئے ہیں۔ نیتن یاہو اور ان کے وزراء نے دستخط کنندگان کو برطرف کرنے کی دھمکی دی اور ان مہمات کو "بغاوت" اور "نافرمانی" قرار دیا۔ اسرائیلی حکام نے کہا کہ ایسی سرگرمیاں "جنگ کے دوران دشمنوں کو مضبوط کرتی ہیں۔"
واضح رہے کہ اسرائیل نے محصور غزہ میں اپنی نسل کشی جنگ میں اب تک 51 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیلی حملوں نے غزہ کے ہشتر حصہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرکے ناقابل رہائش بنادیا ہے اور تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ علاقہ کے سخت محاصرے کی وجہ سے خوراک، پانی، ادویات، بجلی اور دیگر اشد ضروری انسانی امداد فلسطینیوں تک پہنچ نہیں پا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے کل کونسے وکلاء ملاقات کریں گے؟ فہرست جیل حکام کو ارسال