(روادلشاد) پنجاب اسمبلی آج گندم بحران، وزراء کی عدم موجودگی اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر ایک ہنگامہ خیز اجلاس ہوا، ایوان میں کسانوں کی خودکشیاں موضوعِ بحث بنیں تو وزراء کے بنچ خالی نظر آئے جس پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان خود بھی بول پڑے۔
اسمبلی اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رکن عامر شاہ نے ایوان میں ہاتھ جوڑ کر حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسان زہر پی کر مر رہے ہیں، ان کا معاشی قتل بند کریں،خدارا انہیں خودکشیوں پر مجبور نہ کریں جبکہ اپوزیشن رکن رانا شہباز نے حکومتی بے حسی پر کڑی تنقید کی ، ان کا کہنا تھا کہ نہ محکمہ جانتا ہے کیا کرنا ہے، نہ بینک کو خبر ہے اور نہ ہی وزیر زراعت ایوان کا راستہ جانتے ہیں ۔
سپیکر نے بھی گندم پر حکومتی پالیسی نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اگر حکومت کو کسان کا بوجھ اٹھانا پڑے تو ضرور اٹھائے، وزراء کی غیر حاضری ناقابلِ قبول ہے، وزراء کی غیر حاضری پر انہوں نے مزیدکہا کہ ہم وزیر اعلیٰ مریم نواز کو بتانے پر مجبور ہیں کہ آپ کے وزراء ایوان میں آتے ہی نہیں،کہا جاتا ہے وہ مصروف ہیں لیکن جب پتہ کیا تو وہ کہیں مصروف نہیں ہوتے،سپیکر نے وزراء کی ایوان میں حاضری یقینی بنانے کی رولنگ بھی جاری کی جبکہ معاونِ خصوصی سلمیٰ بٹ کو گندم کی امدادی قیمت پر پالیسی بیان دینے کے لیے طلب کر لیا گیا،سپیکر نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد گندم پرپالیسی کے بعد سلمیٰ بٹ کو گندم پالیسی کے بارے میں پوچھا جائے اور وہ تقریر بھی کریں۔
اس دوران پارلیمانی سیکرٹری ٹرانسپورٹ تیمور لالی نے اعلان کیا کہ فیصل آباد، بہاولپور، ملتان، لاہور اور راولپنڈی کے لیے ماحول دوست الیکٹرک بسیں خریدی جا رہی ہیں، صرف لاہور میں 27 نئی بسیں رواں مالی سال میں آئیں گی لیکن سپیکر نے تلخ حقیقت بتاتے ہوئے کہاپنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ بسیں متعارف کروائی گئیں لیکن عوام پھر بھی اپنی پوری فیملی کے موٹر سائیکل پر جانا ترجیح دیتی ہے، فیڈر بسیں خالی دوڑتی رہیں، اس لیے بند ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں گندم کے کاشتکاروں کو فی ایکٹر کتنی رقم ملے گی؟