ٹک ٹاک نجی زندگی کیلئے خطرہ بن گیا

Aug 21, 2022 | 15:37:PM

(ویب ڈیسک) ٹک ٹاک نجی زندگی کیلئے خطرہ بن گیا ،صارفین کی ذاتی معلومات کو کیسے چرایا جاتا ہے،نئی تحقیق نے لپسنگ ایپ کا بھانڈا پھوڑ دیا ۔

سافٹ وئیر ریسرچر فلیکس کاراسو کی  کی تحقیق  میں بتایا گیا ہے کہ  جب ٹک ٹاک صارفین ویڈیو شیئرنگ ایپ سے کسی لنک کے ذریعے ویب سائٹ پر جاتے ہیں تو ایپ ویب سائٹ میں ایک کوڈ داخل کردیتی ہے جس سے وہ صارفین کی مخصوص سرگرمیوں کو مانیٹر کرسکتی ہے۔ اس طریقہ کار سے یہ ایپ صارف کے ذاتی ڈیٹا کو حاصل کرسکتی ہے اور ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ یہ ویب سائٹس کروم کی بجائے ٹک ٹاک کے ان ایپ براؤزر میں اوپن ہوتی ہیں۔ یہ کمپنی کا اپنا انتخاب ہے اور ایسا کسی غلطی کی وجہ سے نہیں ہوا۔

لازمی پڑھیں :عمران خان پر مقدمے کا عندیہ

دوسری جانب ٹک ٹاک کے ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ ان ایپ براؤزر کوڈ میں یہ فیچرز موجود ہیں مگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم انہیں صارفین کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال نہیں کرتی۔ دیگر پلیٹ فارمز کی طرح ہم بھی ان ایپ براؤزر کو صارفین کے بہترین تجربے کے لیے استعمال کرتے ہیں، مگر جس جاوا اسکرپٹ کوڈ کے بارے میں بات کی جارہی ہے وہ صرف ٹربل شوٹنگ اور پرفارمنس مانیٹرنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل حال ہی میں ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فیس بک اور انسٹاگرام ایپس میں صارفین جب لنکس پر کلک کرکے ویب سائٹس پر جاتے ہیں تو کمپنی انہیں ٹریک کرتی ہے۔

ان دونوں ایپس میں اس مقصد کے لیے 'ان ایپ براؤزر' میں ویب پیجز کو اوپن کیا جاتا ہے۔

مزیدخبریں