(وقار منگی)کمسن گھریلو ملازمہ فاطمہ سے ظلم کے بعدزیادتی بھی ثابت ہو گئی، حویلی کے تمام مردوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے کیمپ قائم کر دیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق قبرکشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کرنیوالے میڈیکل بورڈ نے بچی سے تشدداورزیادتی کی تصدیق کردی ہے، تمام مردوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے حویلی میں کیمپ قائم کیا گیا،ڈی آئی جی سکھر کا کہنا ہے کہ لاش کو بغیر پوسٹ مارٹم تدفین پر سابق ایس ایچ او رانی پور،ہیڈ محرر،ڈاکٹر اور ڈسپنسر کو مقدمے میں نامزد کرکے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک اور ٹیلی گرام پر پابندی عائد
لاش کی منتقلی کیلئے ایمبولنس کی سہولت دینے پر سابق ایم ایس رانی پور ہسپتال علی حسن وسان کو بھی گرفتارکر لیا گیا، فاطمہ فرڑو قتل کیس میں مرکزی ملزم اسد شاہ سمیت 6 افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں۔
پولیس نے مرکزی ملزم اسد شاہ کی حویلی سے مزید چار بچیوں کو بازیاب کرالیا، بچیوں پرتشدد کے علاوہ انہیں والدین سے بھی نہیں ملنے دیاجاتا تھا، قانونی کا رروائی کے بعد بچیوں کو اہلخانہ کے حوالے کیا جائے گا ۔
بچی کے قتل کی تحقیقات میں ایک اور غفلت سامنے آ ئی ہے ،دس سالہ بچی فاطمہ کا علاج کرنے والا ڈسپنسر نائب قاصد نکلا،نائب قاصد امتیاز حویلی جا کر بچی کی طبیعت خراب ہونے کی صورت میں علاج کرتا تھا،امتیاز محکمہ ہیلتھ میں ڈسپنسر نہیں بلکہ نائب قاصد ہے ۔
دوسری جانب قمبر کے علاقے میناگاؤں کی 20سالہ ثناکاڈیڑھ سال سے لاپتہ ہونے کا بھی انکشاف،،، ورثاکے مطابق ثناکو رانی پور حویلی میں سہیل شاہ کے پاس بطور امانت چھوڑا ۔ لیکن اب بچی کہاں کچھ معلوم نہیں ،انہو ں نے نگران وزیر اعلیٰ سندھ اور پولیس حکام سے بچی کی بازیابی اور انصاف کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔