جنرل فیض حمید ہیرو سے زیرو کیسے بنا؟ اصلی عمران خان بے نقاب

تحریر:عامر رضا خان 

Aug 21, 2024 | 18:22:PM

مجھے ہمیشہ سے یہ یقین رہا ہے کہ عمران خان وقت پڑنے پر گدھے کو بھی باپ بنانے اور کام نکل جانے پر اُس گدھے کی جگہ نئے گدھے کی تلاش میں سرگرداں ہونے والے انسان ہیں  ،اُن کے نقاد بھی ان کے بارے میں کچھ ایسا ہی تاثر رکھتے ہیں آج کے بیان نے تو اصل عمران خان کا چہرہ مزید بے نقاب کردیا ہے ،آج صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے جو کہا وہ کچھ اس طرح رپورٹ ہوا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں جنرل فیض حمید کا اوپن ٹرائل کیا جائے،جنرل فیض کا معاملہ نیشنل سیکورٹی کا مسلہ نہیں لوکل مسلہ ہے ،اوپن ٹرائل سے دنیا کے سامنے حقائق آجائینگے،مجھے معلوم ہے یہ اوپن ٹرائل نہیں بند کمرے میں فیصلہ کریں گے میرے خلاف سارے کیسز collapse ہوچکے ہیں۔
جنرل فیض سے ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی رابط نہیں نہ کوئی تعلق رہاآدمی جب ریٹائرڈ ہوجاتا ہے وہ فارغ ہو جاتا ہے نو مئی کی سازش میری گرفتاری سے شروع ہوئی پتہ کریں میری گرفتاری کا آرڈر کس نے دیا،مجھے معلوم ہے مجھے گرفتار کرنے کا آرڈر کس نے دیا ؟ صحافی نے سوال کیا کہ کس نے آپ کی گرفتاری کا آرڈر کیا؟ عمران خان نے جواب دیا کہ جو رینجرز کو کنٹرول کرتا ہے ، صحافی نے دوسرا سوال کیا کہ رینجرز کو جو کنٹرول کرتا ہے اسکا نام بتائیں، عمران خان نے جواب دیا کہ بادشاہ سپر کنگ، (عمران خان نام لینے سے کتراتے رہے)انہوں نے کہا کہ ’’جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کیا فائدہ دے سکتا تھا یہ احمق لوگ ہیں کہتے ہیں جنرل فیض نے مجھے کوئی فائدہ پہنچایا ہے میں آرمی چیف سے اوپن ٹرائل کا مطالبہ کرتا ہوں، جنرل فیض اور میرا معاملہ فوج کا  انٹرنل مسئلہ نہیں میں سابق سول وزیراعظم ہوں مجھے ملٹری کورٹ میں لے جانے سے پاکستان کا امیج خراب ہوگا جنرل فیض ریٹائرمنٹ کے بعد ہیرو سے زیرو ہوگیا تھا،اگر 9 مئی سازش کا مرکزی کردار جنرل فیض ہے تو مطالبہ کررہا ہوں اوپن ٹرائل کیا جائے‘‘۔ 
اب کوئی بتالئے کہ ہم بتلائیں کیا عمران خان نے جس طرح اپنے سیاسی و معاشی محسنوں( معراج محمد خان سیاسی اور علیم خان ، جہانگیر ترین معاشی) کو استعمال کر کے پھینکا ہے اب اُسی طرح وہ فیض حمید کو بھی چلا ہوا کارتوس قرار دے رہے ہیں عمران خان کا یہ بیان اس بات کی واضع نشانی ہے کہ وہ فیض حمید کی گرفتاری اور نیب کے توشہ خانہ ٹو کیس کے باعث زبردست دباو میں ہیں ، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ  توشہ خانہ کو خالہ جی کا گھر سمجھ کر لوٹنے والوں کے گواہوں کی نئی فہرست و تفصیلات سامنے آگئی ہیں معاملہ پھر کروڑوں کا ہے اور توشہ خانہ کو کس طرح لوٹا گیا ہے؟ ایک نیا ریفرنس بھی دائر ہوگیا ہے اس ریفرنس کے دائر ہونے پر میرا اپنا پہلا تبصرہ یہی تھا کہ جو عقل کے اندھے سچ کے گونگوں کا وی لاگ سُن سُن کر یہ نتیجہ نکال  رہے ہیں کہ "ڈیل ہورہی ہے خان باہر آنے والا ہے یا جیت رہا ہے" وہ تسلی رکھیں کہ ابھی وہ باہر نہیں آرہا کہ یہ ریفرنس کافی مضبوط بھی ہے اور اس کے ساتھ 22 گواہان بھی موجود ہیں جن میں توشہ خانہ کے سیکشن آفیسر توشہ خانہ بنی مین  کیبنٹ ڈویژن کا نام سر فہرست ہے، وزیر اعظم کے سابق ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر محمد احمد کا نام بھی گواہان میں شامل ہے ، طلعت محمود پروٹوکول آفیسر وزیر اعظم ہاؤس ، ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب ہیڈ کوارٹر قیصر محمود ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر موفا محمد فہیم ، وزیر اعظم کے سابق ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر محمد احمد ، ڈائریکٹر نیب شفقت محمود اور کیس کے تفتیشی افسر محمد محسن ہارون بھی گواہوں میں شامل ہیں۔
اس کیس کو توشہ خانہ گھڑی کیس سے ذیادہ مضبوط اور گواہان کے اعتبار سے ذیادہ مصدقہ قرار دیا جارہا ہے یہ کیس اصل میں ملکی خزانے کو کروڑوں روپے کا چونا لگانے کا کیس ہے ہے ،جیسے سعودی حکومت کی جانب سے ملنے والی گھڑی کو بازار میں بیچ کر چونا لگایا گیا اس کیس میں بھی  طریقہ واردات وہی ہے ،ہر چور یہ سمجھتا ہے کہ اگر پہلی مرتبہ نہیں پکڑا گیا تو کبھی نہیں پکڑا جاوں گا چور کے 100 دن بھی ہوں تو سعد کا ایک دن ضرور ہوتا ہے وہ دن آگیا ہے ،اس کیس میں کتنے کا چونا حکومت کو لگا اور توشہ خانہ کو مال غنیمت جان کر کیسے لوٹا گیا اس کی تفصیل دائر ریفرنس کے مطابق  پڑھ لیں ۔

 بانی پی ٹی آئی عمران خان  اور اُن کی اہلیہ  بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس ٹو سعودی ولی عہد کی جانب سے دیے گئے بلغاری جیولری سیٹ پر دائر کیا گیا ہے ، یہ بشریٰ بی بی کو بلغاری جیولری سیٹ 7 سے 10 مئی 2021  دورہ سعودی عرب کے موقع پر دیا گیا تھا ، جیولری سیٹ میں 1 انگوٹھی ، 1 بریسلٹ ، 1ہار، 2 بالیاں شامل تھیں ،بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی نےغیرقانونی طورپربلغاری جیولری سیٹ اپنے پاس رکھا،یہ جیولری بلغاری کمپنی نے فرنچائزسالوجنٹ ٹریڈنگ سعودی عرب  کے شاہی خاندان کو فروخت کی تھی مئی 2018 کوہار3 لاکھ یورو اوربالیاں 80 ہزاریورو میں فروخت کیا گیا بلغاری جیولری سیٹ کی کل قیمت 7 کروڑ56 لاکھ 61 ہزار600 روپے بنتی ہے ،جیولری سیٹ میں شامل ہار کی قیمت 5 کروڑ 64 لاکھ 96 ہزار روپے بنتی ہے ،بالیوں کی قیمت 1 کروڑ 50 لاکھ 65 ہزار 600 روپے بنتی ہے ، رولزکے مطابق 50 فیصد جیولری سیٹ کی قیمت 3 کروڑ57 لاکھ 65 ہزار800 روپے بنتی ہے ، بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کرنیب کی مختلف  رولز کی خلاف ورزی کی ، یکم اگست 2022 کوبورڈ میٹنگ کے بعد انکوائری شروع ہوئی ،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے   اختیارات کا ناجائزاستعمال کیا ہے ،بانی پی ٹی آئی نے وزارتِ عظمیٰ کے دورمیں 108 تحائف میں سے 58 اپنے پاس رکھے،
اس کیس میں اڈیالہ جیل میں ابتدائی تفتیش بھی مکمل کرلی گئی ہے نیب ٹیم نے توشہ خانہ تحائف اور فروخت کے حوالے سے تفتیش کی نیب ٹیم نے چار گھنٹے سے زائد بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی سے تفتیش کی،نیب کی تفتیشی ٹیم کی قیادت ڈپٹی ڈائریکٹر محسن ہارون کر رہے تھے،نیب ٹیم نے 13 جولائی کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی توشہ خانہ میں گرفتاری ظاہر کی تھی،عدالت نے 14 جولائی کو بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا
اور اب یہ سارا تفتیشی مواد اور گواہان عدالت میں پیش کیے جائیں گے ، جنرل ر فیض حمید کی گرفتاری کے بعد اب بانی پی ٹی آئی کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس نئے ریفرنس سے نیب اہلکاروں کو کافی امیدیں وابستہ ہیں کہ اس میں بانی پی ٹی آئی کو وہ سزا دلوانے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔

مزیدخبریں