(24 نیوز) سندھ حکومت نے کہا ہے کہ ایم ڈی کیٹ پی ایم ڈی سی کا قیام غیر آئینی ہے،شعبہ تعلیم سندھ کے اندر مداخلت وفاق کا حق نہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرہ پیچو، وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر شاھ، وزیر تعلیم سعید غنی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ پی ایم ڈی سی کا قیام غیر آئینی ہے اس سے ہمارے بچوں کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔ تعلیم کے اندر اور مداخلت کا مینڈیٹ وفاق کا حق نہیں۔
صوبائی وزرا تعلیم نے کہا کہ اکثریت نہ ہونے پر اسے کیبنٹ میں پاس کردیا گیا، ہم نے ہر سطح پر احتجاج کیا۔ رزلٹ میں ایم سی وفاقی سلیبس پر مشتمل تھے جس سے بچے کامیاب نہ ہوسکے 14 فیصد سوالات میں کچھ درست اسٹمپ کے ٹھوس سوال ملنے چاہیئے تھے، اس سے بھی پریشانی ہوئی ٹیسٹ رزلٹ میں نام اور رزلٹ میں بھی فرق آیا۔ شور شرابہ پر ویب سے رزلٹ اتاردی گئی مگر بچے اب بھی تشویش کا شکار ہیں ہم ہمیشہ سندھ میں ٹیسٹ لیتے وقت 6 سنٹر اور کمپاﺅنڈ میں کرتے تھے۔ این ٹی ایس میں تین کاپیاں دیتے تھے اب طلبہ کے پاس کاپی بھی میسرنہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کی کے ذریعے اپنے جوابات پر نتائج اخذ کرتے تھے بچے اپنے اعتراض بھی کرسکتے تھے اس پروسس کو انہوں نے اس دفع ختم کردیا۔ 6 ڈویڑنل ہاسپٹل میں قائم کرتے تھے اس دفع 100 سے ضائع سنٹر بنے، اس سے کاپی بھی ہوئی ہوگی۔ وفاق صوبے کے حق پر ڈاکہ نہ ڈالے تو صوبہ اپنا حق استعمال کرسکتے ہیں۔
وزیر صحت ڈاکٹر عذرہ پیچو کا کہنا تھا کہ لاکھوں بچے ٹیسٹ دینے آئے تو مسائل بھی ہوئے ان حالات سے سب صوبے سراپا احتجاج ہیں اور پنجاب نے 11 اعتراض داخل کیا ہمارے پاس جو نمبرز ہیں اس سے ہم خوش نہیں۔ ہمارے پاس کوٹہ سسٹم ہے 29 دیہی اور 36 سیٹیں شہری نشست پر پاس ہوئی اس فیصلے سے شہری اور دیہی صحت کے مسائل میں خلل ہوگا اور دیہی علاقوں میں ڈاکٹرز مل نہیں پائیں گے اضلاع میں ڈاکٹرز پھر کمی کا شکار ہوگا ۔
وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر شاھ نے کہا کہ ہم اس کمیشن کے خلاف عدالت میں بھی گئے، پارلیمنٹ سے منظوری کے سبب عدالت سے بھی ریلیف نہیں مل سکا ۔یونیورسٹیز نے بھی عدالت سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے امید ہے عدالت اس پر نظر ثانی کریگی ۔ہمیں سلیبس پر بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔