(24 نیوز)گندم کے بحران سے عوام پرپڑنے والے بوجھ کاسلسلہ ابھی تھمانہیں،حکومت نے بیرون ملک سے گندم خریداری میں تاخیرکی، جس کی وجہ سے صرف دو ماہ میں ساڑھے5ارب روپے اضافی دیناپڑے،بوجھ عوام کواٹھاناہوگا۔
تفصیلات کے مطابق گندم کی درآمد میں چند ہفتوں کی تاخیر سے پاکستان کو لاکھوں ٹن گندم پر 44 ڈالر فی ٹن تک اضافی رقم ادا کرنا پڑی، سرکاری رپورٹ کے مطابق پاکستان نے نومبر میں 8 لاکھ 86 ہزار 805 ٹن گندم درآمد کی، جس پر اوسطاً ایک ٹن پر 279 ڈالر خرچ ہوئے ، اکتوبر میں پاکستان نے 4 لاکھ 67 ہزار 311 ٹن گندم درآمد کی تھی، جس کی اوسطاً قیمت 245 ڈالر فی ٹن ادا کی گئی، جبکہ ستمبر میں پاکستان نے 3 لاکھ 92 ہزار 246 ٹن گندم امپورٹ کی تھی، جس پر اوسطاً ایک ٹن پر 235 ڈالر خرچ ہوئے تھے، ستمبر سے نومبر تک ریٹ کے فرق سے پاکستان کے اکتوبر میں گندم کی درآمد پر 46 لاکھ ڈالر اور نومبر میں گندم کی درآمد پر 3 کروڑ 2 لاکھ ڈالر اضافی خرچ ہوئے، پاکستانی روپے میں مجموعی طور پر یہ رقم 5 ارب 56 کروڑ روپے بنتی ہے، حکومتی نااہلی سے اربوں روپے کا اضافی بوجھ عوام کو ہی اٹھانا پڑے گا۔ گزشتہ سال جب پاکستان نے گندم ایکسپورٹ کی تو اس وقت ایک ٹن گندم 210ڈالر کی فروخت کی تھی۔
حکومتی نااہلی، گندم خریداری میں تاخیر پر خزانے پر ساڑھے5 ارب کابوجھ
Dec 21, 2020 | 21:20:PM