(24 نیوز)ٹائم اوور،وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا ،گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا مراسلہ دوبارہ جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی نے تاحال گورنر کے حکم پر اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب نہیں کیا۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے گزٹ نوٹیفیکیشن جاری نہ ہوسکا۔گورنر کے اجلاس بلانے پر سپیکر نے رولنگ دی تھی۔ سپیکر نے اپنی رولنگ میں گورنر کے اجلاس بلانے کو غیر آئینی قرار دے دیا۔
گورنر نے وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الہیٰ سے اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے اجلاس بلانے کا حکم دے رکھا ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا تھا۔
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں گورنر پنجاب نے اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا خط مسترد کردیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا مراسلہ دوبارہ جاری کرنے کا فیصلہ ہے، اور اعتماد کا ووٹ نہ لینے کی صورت میں گورنر وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کو سیل کرنے کا حکم جاری کریں گے۔
دوسری جانب قانونی ماہر جسٹس شائق عثمانی کا کہنا تھا کہ 4 بج گئے ہیں گورنر وزیر اعلیٰ پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کریں گے، قانون کے مطابق گورنر کسی بھی وقت اسمبلی سیشن طلب کرسکتا ہے، عدالت میں کوئی جائے گا تو وہ فیصلہ کرے گی۔
ضرور پڑھیں :اگر آئین کے سامنے مزاحمت کی گئی تو پنجاب میں گورنر راج بھی لگ سکتا ہے: رانا ثںااللہ
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے اعتماد کے ووٹ کے لیے 2 صفحات پر مشتمل آرڈر جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی پارٹی صدر چوہدری شجاعت حسین کا اعتماد کھوچکے ہیں۔آرڈر میں کہا گیا کہ مشہور ہے پی ٹی آئی اور ق لیگ کے درمیان گزشتہ چند ہفتوں سے شدید اختلافات ہوگئے ہیں، یہ اختلافات وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے خیال احمد کو صوبائی کابینہ میں شامل کرنے کے بعد واضح ہوئے، عمران خان نے عوامی سطح پر اعلان کیا انہیں وزیر کی تقرری اور وزیراعلیٰ کے اقدامات کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔
گورنر ہاؤس سے جاری کیے گئے آرڈر میں کہا گیا کہ حکمران اتحاد کے اندر دراڑ کا تازہ ترین مظہر وزیراعلیٰ سے تلخ کلامی کے بعد سردار حسنین بہادر دریشک کا کابینہ سے استعفیٰ دینا ہے، وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے 4 دسمبر کو ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ وہ آئندہ مارچ تک اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے، وزیراعلیٰ کا یہ بیان پی ٹی آئی کی پارٹی پالیسی کے خلاف تھا، جس پر 2 اراکین مستعفی ہوگئے ہیں۔
آرڈر میں کہا گیا کہ 17 دسمبر کو وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے سابق آرمی چیف کیخلاف کمنٹس دینے پر عمران خان کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا، پنجاب اسمبلی کے ایوان میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن اتحاد میں بہت کم عددی فرق ہے، بطور گورنر اس بات پر متفق ہوں کہ وزیراعلیٰ پنجاب ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں، اس لئے آئین کے آرٹیکل 130 (7) کے تحت میں آج (بدھ 21 دسمبر کو) شام 4 بجے پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرتا ہوں، جس میں وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ لیں۔