انگلینڈ کیخلاف پاکستانی بیٹنگ کا پوسٹمارٹم
Stay tuned with 24 News HD Android App
(عثمان دل محمد) پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں خراب پرفارمنس کے بعد سابق کرکٹرز قومی ٹیم پر برس پڑے۔ انہوں نے قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن کی تکنیک پر سوالات کھڑے کر دیئے۔
1/5 Pakistan Batting
— Dr. Nauman Niaz (@DrNaumanNiaz) December 21, 2022
England planned short of length bowling at odd angles, did Pakistsn batters cope with it? Were they at ease negotiating short rising balls? Press forward & weight transfer on front leg gets you stuck. There seemed no plan & at times England toyed with us.
کرکٹ انالسٹ نعمان نیاز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ انگلش باؤلرز نے پلاننگ کیساتھ پاکستان کے بلے بازوں کو آؤٹ کیا، قومی ٹیم کے بلے باز شارٹ پیچ باؤلنگ میں کمزور دکھائی دیئے، جس کا انگلشن باؤلرز نے بھرپور فائد اٹھایا، ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان کے بلے بازوں کے پاس کوئی منصوبہ نہیں تھا۔
2/5 Azhar got out twice in 4 innings down the leg side. The most experienced batter and was still fixed by the set ups. Pakistan could have won at Multan if Nawaz and Saud had seen off couple of overs before lunch of Mark Wood's expected rib-cage ploy. Do we lack the technique?
— Dr. Nauman Niaz (@DrNaumanNiaz) December 21, 2022
نعمان نیاز نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ مڈل آرڈر بلے باز اظہر علی ٹانگ والی گیند پر 4 اننگز میں دو بار آؤٹ ہوئے، حالانکہ یہ سب سے زیادہ تجربہ کار بیٹسمین تھے، اسی طرح پاکستان ملتان ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کر سکتا تھا اگر محمد نواز اور سعود شکیل ذمہ دارانہ بلے بازی کرتے، مارک ووڈ نے پلاننگ کیساتھ دونوں بلے بازوں کو شارٹ لینتھ گیندوں پر آؤٹ کیا، کیا ہمارے بلے بازوں میں تکنیک کی کمی ہے؟۔
3/5 Did our batsmen plan to cope with short bowling? Was really any strategy to survive & score? Was it a failure to execute or an inability to play against genuine pace? Why our batters, majority of them lacking the skills to negotiate bouncers & body line short bowling?
— Dr. Nauman Niaz (@DrNaumanNiaz) December 21, 2022
انہوں نے پاکستانی بلے بازوں کی کمزوریوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا ہمارے بیٹسمینوں نے شارٹ لینتھ باؤلنگ سے نمٹنے کا منصوبہ بنایا ؟ کیا واقعی تیز اسکور کرنے کی کوئی حکمت عملی تھی؟ ہمارے بلے بازوں میں سے اکثریت کے پاس باؤنسرز اور شارٹ باؤلنگ پر کھیلنے کی مہارت کیوں نہیں ہے؟۔
4/5 Is it because of the quality of pitches, T 20 cricket, no genuine quick bowlers in the circuit? Concern is why we haven’t been able to produce quality spinners & with exception of S. Afridi who else (fast bowlers) has the experience of plentiful FC cricket? Self denial?
— Dr. Nauman Niaz (@DrNaumanNiaz) December 21, 2022
ڈاکٹر نعمان نیاز نے سوال کیا کہ کیا اس کی وجہ معیاری پچز کی کمی ہے؟ تشویش کی بات یہ ہے کہ ہم معیاری اسپنرز کیوں تیار نہیں کر سکے اور شاہین آفریدی کے علاوہ کوئی اور فاسٹ باؤلر کیوں موجود نہیں جو ٹیسٹ کرکٹ کا بھرپور تجربہ رکھتا ہو؟۔
5/5 We have to decide which method we want to employ in Tests? The England style which is rare or the conventional approach? Are our batsmen equipped to play modern cricket? It all boils down to ESR mark specialist red ball players, develop infrastructure & resource accordingly?
— Dr. Nauman Niaz (@DrNaumanNiaz) December 21, 2022
انہوں نے مزید لکھا کہ پی سی بی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم ٹیسٹ میں کون سا طریقہ استعمال کرنا چاہتے ہیں؟ انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ میں اپروچ نایاب اور روایتی ہے، کیا ہمارے بلے باز جدید کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار ہیں؟ ہمیں ریڈ بال کے مطابق انفراسٹرکچر اور وسائل تیار کرنا چاہپئے؟۔
خیال رہے انگلینڈ نے پاکستان کو 70 سال میں پہلی بار ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ سیریز میں تین صفر سے وائٹ واش کیا۔ ہوم گراؤنڈ پر پہلی بار پاکستان کو مسلسل چار ٹیسٹ میچز میں شکست ہوئی، انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ سے قبل پاکستان آسٹریلیا کے خلاف لاہور میں ہونے والا ٹیسٹ بھی ہارا تھا۔ اس سے قبل پاکستان ہوم گراؤنڈ پر 1960 میں ٹیسٹ سیریز دو صفر سے ہارا تھا۔