(عثمان دل محمد) پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں خراب پرفارمنس کے بعد سابق کرکٹرز قومی ٹیم پر برس پڑے۔ انہوں نے قومی ٹیم کی بیٹنگ لائن کی تکنیک پر سوالات کھڑے کر دیئے۔
کرکٹ انالسٹ نعمان نیاز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ انگلش باؤلرز نے پلاننگ کیساتھ پاکستان کے بلے بازوں کو آؤٹ کیا، قومی ٹیم کے بلے باز شارٹ پیچ باؤلنگ میں کمزور دکھائی دیئے، جس کا انگلشن باؤلرز نے بھرپور فائد اٹھایا، ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان کے بلے بازوں کے پاس کوئی منصوبہ نہیں تھا۔
نعمان نیاز نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ مڈل آرڈر بلے باز اظہر علی ٹانگ والی گیند پر 4 اننگز میں دو بار آؤٹ ہوئے، حالانکہ یہ سب سے زیادہ تجربہ کار بیٹسمین تھے، اسی طرح پاکستان ملتان ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کر سکتا تھا اگر محمد نواز اور سعود شکیل ذمہ دارانہ بلے بازی کرتے، مارک ووڈ نے پلاننگ کیساتھ دونوں بلے بازوں کو شارٹ لینتھ گیندوں پر آؤٹ کیا، کیا ہمارے بلے بازوں میں تکنیک کی کمی ہے؟۔
انہوں نے پاکستانی بلے بازوں کی کمزوریوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا ہمارے بیٹسمینوں نے شارٹ لینتھ باؤلنگ سے نمٹنے کا منصوبہ بنایا ؟ کیا واقعی تیز اسکور کرنے کی کوئی حکمت عملی تھی؟ ہمارے بلے بازوں میں سے اکثریت کے پاس باؤنسرز اور شارٹ باؤلنگ پر کھیلنے کی مہارت کیوں نہیں ہے؟۔
ڈاکٹر نعمان نیاز نے سوال کیا کہ کیا اس کی وجہ معیاری پچز کی کمی ہے؟ تشویش کی بات یہ ہے کہ ہم معیاری اسپنرز کیوں تیار نہیں کر سکے اور شاہین آفریدی کے علاوہ کوئی اور فاسٹ باؤلر کیوں موجود نہیں جو ٹیسٹ کرکٹ کا بھرپور تجربہ رکھتا ہو؟۔
انہوں نے مزید لکھا کہ پی سی بی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم ٹیسٹ میں کون سا طریقہ استعمال کرنا چاہتے ہیں؟ انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ میں اپروچ نایاب اور روایتی ہے، کیا ہمارے بلے باز جدید کرکٹ کھیلنے کے لیے تیار ہیں؟ ہمیں ریڈ بال کے مطابق انفراسٹرکچر اور وسائل تیار کرنا چاہپئے؟۔
خیال رہے انگلینڈ نے پاکستان کو 70 سال میں پہلی بار ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ سیریز میں تین صفر سے وائٹ واش کیا۔ ہوم گراؤنڈ پر پہلی بار پاکستان کو مسلسل چار ٹیسٹ میچز میں شکست ہوئی، انگلینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ سے قبل پاکستان آسٹریلیا کے خلاف لاہور میں ہونے والا ٹیسٹ بھی ہارا تھا۔ اس سے قبل پاکستان ہوم گراؤنڈ پر 1960 میں ٹیسٹ سیریز دو صفر سے ہارا تھا۔