اگر آئین کے سامنے مزاحمت کی گئی تو پنجاب میں گورنر راج بھی لگ سکتا ہے: رانا ثںااللہ

Dec 21, 2022 | 14:59:PM

 (24 نیوز) رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر آئین کے سامنے مزاحمت کی گئی تو پنجاب میں گورنر راج بھی لگ سکتا ہے، گورنر راج کا دورانیہ ابتدا میں دو مہینے اور پھر چھ مہینے بھی ہوسکتا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 130 بڑا واضح ہے، گورنر جب چاہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں، آئین میں لکھا ہے کہ پرویز الہی اعتماد کا ووٹ نہ لیں تو وزیراعلیٰ نہیں رہیں گے، گورنر نے آئین کے تحت اجلاس بلایا ہے، اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر کابینہ فوری طور پر تحلیل ہو جائے گی، گورنر دوبارہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کا کہہ سکتے ہیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ پنجاب سے مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز ہی وزیراعلیٰ کے امیدوار ہوں گے، پرویز الہی سے بیک ڈور کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، میں اپنی مرضی بیان نہیں کر رہا، آئینی بات کر رہا ہوں، وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہ لے سکیں تو وہ آفس نہیں سنبھال سکتے، 4 بجے تک گورنر کا بلایا گیا اجلاس منعقد نہیں ہوگا تو وزیراعلیٰ کا آفس خالی قرار پائے گا۔

دوسری جانب رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گورنر پنجاب کو کسی بھی غیر آئینی اقدام سے باز رہنا چاہیے ، اسپیکر کی رولنگ آ چکی ہے ،اعتماد کا ووٹ آج نہیں کیا جا سکتا، گورنر راج کس قانون کے تحت لگائیں گے ، یہ نہیں لگ سکتا، پرویز الہی وزیر اعلی ہیں اور رہیں گے، ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر ابھی پیش رفت ہو رہی ہے۔

 فواد چوہدری نے کہا کہ آرٹیکل 109 بالکل واضح ہے، جب تک اجلاس ختم نہ ہو نیا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا، اسمبلیوں کی تحلیل کا کام جمعہ سے شروع ہو جائے گا، عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی ، کے پی اور پنجاب اسمبلی دونوں بیک وقت تحلیل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الگ الگ اسمبلیاں تحلیل نہیں کر رہے، پی ڈی ایم کا ایک ہی مقصد ہے، الیکشن سے بھاگنا، ووٹ کو عزت دو سے الیکشن سے بھاگو کا سفر تیزی سے طے کیا ہے۔

مزیدخبریں