عام انتخابات کا انعقاد تاحال سوالیہ نشان،کونسی طاقت اسے روکنا چاہتی ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)اس بار کے عام انتخابات بروقت ،صاف اور شفاف ہو جا ئیں تو اسے معجزہ سے کم نہیں سمجھا جائیگے ۔پاکستان کی تاریخ میں ہر بار الیکشنز کے بعد ہی انتخابات کے دوران پائے جانے والے نقائص پر احتجاج اور آواز بلند کی جاتی تھی ۔ کچھ دیر کے لیے احتجاج اور لانگ مارچ کا سلسلہ بھی جاری رہتا تھا لیکن پھر بات آہستہ آہستہ بات دب جاتی یا پھر عدالتی کاروائیوں کی نظر ہو جاتی ۔لیکن اس بار کے الیکشن ہونے سے قبل ہی اس قدر متنازعہ بنا دیے گیے کہ جس کی مثال نہیں ملتی ۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ابھی تک الیکشن ہونے پر بھی سوالیہ نشان برقرار ہے یہ سوالیہ نشان گزشتہ ڈیڑھ برس سے اسی طرح قائم ہے جس طرح پہلے دن تھا۔الیکشن کمیشن،عدالتیں ،سیاسی جماعتیں ایک مسئلے پر کسی اتفاق پر پہنچتی ہے تو کوئی نیا مسئلہ جو پچھلے مسئلے سے بھی بڑا ہوتا ہے سر اُٹھا لیتا ہے۔تحریک انصاف کی لاہو رہائی کورٹ میں پٹیشن کے فیصلے پر سپریم کورٹ کو ایکشن سے ایسا لگا کہ اب کسی کو الیکشن پراسس میں خلل ڈالنے کی جرات نہیں ہو گی لیکن کل دوپہر سے ملک کی مختلف بار کونسلز کے اعلامیوں اور ان اعلامیوں میں الیکشن کمیشن پر سنگین اعتراضات نے ایک بار پھر الیکشن میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ہے۔اب سے کچھ دیر قبل ملک کی مختلف بار کونسلز کی جانب سے الیکشن کمیشن بالخصوص چیف الیکشن کمشنر پر تحفظات کے بعد خیبر پختونخوا بار کونسل نے بھی الیکشن کمیشن پر تحفظات کا اظہار کردیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کہ صوبے کی قومی اسمبلی کی سیٹوں میں کمی افسوسناک ہے۔ ہ اقدام عوام کے ساتھ ناانصافی ہے، دوسری جانب الیکشن شیڈول کے باوجود بھی تقرریاں وتبادلے جاری ہیں جس سے دھاندلی کا شبہ ہوتا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ صوبے میں مخصوص سیاسی جماعتوں کو نوازا جارہا ہے جو جانبداری کا ثبوت ہے۔خیبر پختونخوا بار کونسل نے مطالبہ کیا کہ صوبے میں تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں موقع فراہم کیے جائیں، جبکہ الیکشن کمیشن آئین و قانون کے مطابق ذمہ داری پوری کرے۔ایک خاص وقت میں بار کونسلز کی جانب سے ایسے شکوک و شبہات کے اظہار کو الیکشن میں خلل اور کسی کی ایما پر کیا جانے والے اقدمات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ کیونکہ ملک کی تمام بڑی جماعتیں ہی بروقت الیکشن کرانے کی خواہاں اور خود کو ان اعلامیوں سے دور کر رہی ہیں ۔ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو ہٹانے کے وکلا کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما کے مطابق استعفیٰ کا مطالبہ جائز ہے، مگر یہ وقت غلط ہے، ہم انتخابات کے موقع پر کوئی بحران پیدا نہیں کرنا چاہتے۔