جدید ٹیکنالوجی اپنانے سے معاشی اعشاریوں میں بہتری اور جی ڈی پی میں نمایاں اضافہ ہوگا، ثاقب احمد

Dec 21, 2023 | 20:04:PM
جدید ٹیکنالوجی اپنانے سے معاشی اعشاریوں میں بہتری اور جی ڈی پی میں نمایاں اضافہ ہوگا، ثاقب احمد
کیپشن: فوٹو 24 نیوز
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) ایس اے پی پاکستان، عراق اور افغانستان کے مینجنگ ڈائریکٹر ثاقب نے کہا کہ پاکستان جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر اپنی اقتصادی شرح نمو (جی ڈی پی) اور معاشی اعشاریوں کو بہتر بناسکتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ثاقب احمد نے مقامی اور عالمی سطح پر پائیداری کو حاصل کرنے اور پاکستان کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سرکاری اور نجی شعبے کو ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا۔ جس سے نہ صرف ملکی جی ڈی پی میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ پاکستان کی پیداواری صلاحیت اور اقتصادی اعشاریوں کو بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔ 

ثاقب احمد  کا کہنا تھا کہ ڈیٹا سے معلومات اور تجزیات  حاصل کرکے ایس اے پی حکومتی اداروں اور کمپنیوں کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ اپنے وسائل کے استعمال، سپلائی چین اور مجموعی کاروباری معاملات کو  چلانے کے حوالے سے بہترین فیصلے کرسکیں، جس سے مختلف شعبہ جات میں بہتری لانے اور پائیدار حکمت عملی کے نفاذ کی بھی مدد ملتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایس اے پی سلوشن توانائی کی کھپت، زیادتی اور اخراج کو ٹریک کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے جو کہ ماحولیاتی مضر اثرات میں کمی لانے  میں سہولت فراہم کرتا ہے۔

ثاقب احمد نے بتایا کہ حکومت پاکستان کے کئی ادارے بشمول وزارت خزانہ، اکاونٹنٹ جنرل آف پاکستان (اے جی پی آر)، وزارت ریلوے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں، ہائیر ایجوکیشن کمیشن، تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیاں ایس اے پی کی ٹیکنالوجی اور سافٹ وئیرز اسعتمال کرکے اپنے استعداد کار کو بڑھا رہی ہیں اور عوام کو بہتر خدمات فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خزانہ کا بجٹ اور اے جی پی آر کی ساری پینشنز ایس اے پی کے سافٹ وئیر پر تیار ہوتی ہیں، ہمارا مشن واضح ہے کہ ہم جدت کو اپنانے میں ایک مثال بن کر ابھریں۔

ثاقب احمد کا بریفنگ کے دوران مزید کہنا تھا کہ ایس اے پی پختہ یقین رکھتا ہے کہ پائیداری ایک آپشن نہیں بلکہ ایک بنیادی ذمہ داری ہے، اسی بات کو مدنظر رکھتے  ہوئے ہم نے پائیداری کی طرف خود کو گامزن کیا ہے اور جدید حکمت عملی اورجدید ٹیکنالوجی کو اپنایا۔ اس عزم کے ساتھ کہ ہم ماحول اور خود سے جڑے افراد اور معاشرے پر مثبت طریقے سے اثر انداز ہوں۔

ایس اے پی کے ڈائریکٹر لارج انٹرپرائزز فہد زاہد نے اپنی گفتگو میں ایس اے پی کی مقامی سطح پر کاروبار کے فروغ کی کاوشوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پائیداری کا حصول صرف ماحول دوست اقدامات سے ممکن نہیں، اس  کا حصول کاروبار کے حوالے سے اقتصادی خوشحالی، ماحولیاتی ذمہ داری اور سماجی ذمہ داریوں پر مبنی ایک طویل مدتی پالیسی بنانے سے ممکن ہے۔

فہد زاہد نے مزید کہا کہ پاکستان کے کاروباری منظرنامے میں پائیداری کو اپنانا محض ایک انتخاب نہیں بلکہ پائیدار کامیابی کے ساتھ ساتھ معاشرے اور ماحول کیلئے ایک مثبت حکمت عملی اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ایس اے پی کے سرکاری اداروں کے ڈائریکٹر ہارون خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ایس اے پی ملکی معیشت کی ترقی میں اہم کردار ادار کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کا مقصد ہوتا ہے کہ وہ صارفین کو بہترین سہولتیں فراہم  کریں جو کہ ایس اے پی کا بھی بنیادی وژن ہے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے حکومتی ادارے تبدیلی کو اپنانے کیلئے لچک دکھاتے ہیں جس کی وجہ ایس اے پی کا ان اداروں کے ساتھ کام کرنے کا اچھا تجربہ رہا ہے اور ہم نئی منزلوں تک پہنچنے اور پاکستان کو ڈیجیٹل طور پر مضبوط بنانے کیلئے پُرعزم ہیں۔

بریفنگ کے اختتام پر ثاقب احمد کا کہنا تھا کہ پائیداری کے حوالے سے ایس اے پی کا  نظریہ ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کے مابین ایک مثبت معاشی، سماجی اور ماحولیاتی توازن وجود میں آئے جس میں دنیا کے ماحول کو بہتر بنانے، مظبوط مثبت معیشت کے قیام اور سماجی ذمہ داریوں پر خصوصی توجہ دی جائے۔