(ویب ڈیسک) ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ چائے کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹی بیگز انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔
پلاسٹک کی آلودگی ماحولیاتی مسائل کے ساتھ مستقبل کے انسانوں کے لیے صحت کے خطرات میں اضافہ کر رہی ہے, غذاؤں کی پیکنگ مائیکرو اور نینو پلاسٹک کا ایک بڑا سبب ہے جو غذاؤں کے ذریعے انسانوں کے جسم کا حصہ بن رہے ہیں۔
یونیورسٹی آف الباما کے میوٹا جینیسس گروپ کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں کامیابی کے ساتھ مختلف اقسام کے کمرشلی دستیاب ٹی بیگز سے خارج ہونے والے مائیکرو اور نینو پلاسٹکس کی درجہ بندی کی گئی۔
محققین نے تحقیق میں مشاہدہ کیا کہ جب ان ٹی بیگز کو پانی میں ڈالا جاتا ہے جو بڑی مقدار میں نینو سائز کے ذرات اور دھاری نما سانچے خارج ہوتے ہیں جو کہ مائیکرو اور نینو پلاسٹکس کا ایک اہم ذریعہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے لیے استعمال ہونے ٹی بیگز پولیمرز نائلون-6، پولی پروپائلین اور سیلولوز سے بنتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں : کیریئر کے پیچھے مت بھاگیں نئی تجویز سامنے آگئی
جرنل کیمواسفیئر میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ جب چائے بنائی جا رہی ہوتی ہے تو پرو پائلین سے جو اندازاً فی ملی لیٹر 120 کروڑ ذرات خارج ہوتے ہیں جن کا اوسط سائز 136.7 نینو میٹر ہوتا ہے۔
سیلولوز سے اندازاً 13 کروڑ 50 لاکھ ذرات فی ملی لیٹر خارج ہوتے ہیں جن کا اوسط سائز 244 نینو میٹر ہوتا ہے , نائلون-6 تقریباً 81 لاکھ 80 ذرات فی ملی لیٹر خارج کرتے ہیں جن کا اوسط سائز 138.4 نینو میٹر ہوتا ہے۔
جامعہ کی ایک محقق ایلبا گارسیا کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں کی ٹیم نے ایک بالکل نئے طریقے سے ان آلودہ ذرات کی درجہ بندی کی جو کہ ان کے انسانی صحت پر ممکنہ اثرات پر مزید تحقیق کے لیے انتہائی اہم ہوسکتے ہیں۔