(24نیوز)مولانا طارق جمیل نے اپنے نام سے شروع کیے جانے والے کپڑوں کے برانڈ سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ برانڈ سے کاروبار کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ اس کی آمدنی فاونڈیشن کے لیے خرچ کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق فیس بک پر وضاحتی ویڈیو میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ 'سال 2000 میں مجھے خیال آیا کہ کوئی ایسا عربی مدرسہ ہو جس میں تعلیم عربی زبان میں دی جائے، جس کے بعد میں نے فیصل آباد میں مدرستہ حسنین کے نام سے اس کی بنیاد رکھی'۔
'بعد میں یہ مدرسہ دس شاخوں میں تقسیم ہوگیا جہاں ہمارے شاگرد ہی پڑھا رہے ہیں اور وہاں عربی میں اسباق پڑھائے جاتے ہیں، جبکہ دوست احباب کے تعاون سے مدرسے کا انتظام چل رہا تھا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'گزشتہ سال جب کورونا کی وبا پھیلی اور کاروبار ٹھپ ہوگئے تو میں نے ساتھیوں کے تعاون سے چلنے والے مدارس بند کر دیے اور آن لائن کلاسز کا آغاز کیا، لیکن مجھے یہ پریشانی ہوئی کہ لوگوں کے کاروبار تو ٹھپ ہوگئے ہیں تو مدرسے کے انتظامات کیسے چلیں گے'۔جب کورونا نے سب کو متاثر کیا تو میں نے کسی سے تعاون یا چندہ نہ مانگنے کا فیصلہ لیکن مسئلہ یہ بھی تھا کہ مدرسے کے انتظامات کو کیسے چلایا جائے، اس وقت مجھے کاروبار کا خیال آیا جس کی آمدنی کو ہم مدرسے کے لیے خرچ کریں، اس کے بعد چند دوستوں نے مل کر اس کی کوشش کی اور سہیل موڈن نے اس میں اہم کردار ادا کیا اور ہمارے ساتھ تعاون کا ہاتھ بڑھایا، اس کے بعد ہم نے 'ایم ٹی جے' برانڈ کے آغاز کا ارادہ کیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں کاروبار پیسے بنانے کے لیے نہیں کر رہا، میں نے ساری زندگی پیسہ نہیں بنایا، ہمارا کاروباری ذہن ہی نہیں ہے اور ہم زمیندار لوگ ہیں اور جب سے تبلیغ میں لگا ہوں کاروبار نہیں کیا بس 1984 میں ایک بار کپاس کی فصل کاشت کروائی تھی'۔اس برانڈ سے کاروبار کا ارادہ نہیں ہے بلکہ اس کی کمائی ایم ٹی جے فائونڈیشن میں لگائوں گا جس کے ذریعے اسکول اور ہسپتال بنانا چاہتے ہیں'۔
مولانا طا رق جمیل نے مزید کہا کہ 'برصغیر میں علما کا کاروبار یا تجارت کرنا عیب سمجھا جاتا ہے، نہ جانے یہ بات کہاں سے آگئی ہے، مولوی کا تصور لوگوں سے بھیک مانگنے والے کا بنادیا گیا ہے'۔'میں یہ وضاحت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ ہم نے کسی کاروباری نیت یا کسی کے مقابلے میں یہ کام نہیں کیا، صرف اس نیت سے کام کر رہے ہیں کہ کم از کم میرے مدارس اپنے پائوں پر کھڑے ہوجائیں اور میرے اس دنیا سے جانے کے بعد بھی یہ سلسلہ چلتا رہے'۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس برانڈ کے ذریعے شلوار قمیض اور کرتے فروخت کیے جائیں گے۔تاہم سوشل میڈیا پر اس حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔