( 24نیوز)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کے خلاف لانگ مارچ بھی کررہے ہیں اور عدم اعتماد بھی لائینگے،آرمی چیف کو ایکسٹیشن دینا اور نہ دینا میرا اختیار نہیں۔جمہوری طریقے سے غیر جمہوری حکومت کے خلاف ہے،مسلم لیگ ن کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہے، انکا حق بنتا ہے کہ وزیر اعظم لائے۔
تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے یہاں پشاور میںباچا خان مرکز کا دورہ کیا، ایمل ولی خان سمیت اے این پی قیادت نے انکااستقبال کیا۔ اے این پی اور پی پی پی قیادت کے درمیان باچا خان مرکز میں مشاورتی اجلاس ہوا، بعد ازاںمیڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ ماضی کے صوبہ سرحد کو خیبر پختونخوا کا نام دلانے میں پی پی پی کا کلیدی کردار رہا ہے، ملک میں جب دہشت گردی کی لہر چل رہی تھی، اے این پی اور پی پی پی صف اول میں کھڑے رہے، پی پی اور اے این پی کے کارکنوں نے جان کے نذرانے پیش کئے لیکن دہشت گردوں کے سامنے سر نہیں جھکایا، انکاکہنا تھا کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی کا تعلق پرانا ہے، پی ڈی ایم میں ایمل ولی خان سے ہمشیہ تجاویز لی ہے، آج ملک معاشی لحاظ سے مشکل میں ہے، سلیکٹڈ حکومت کے خلاف لانگ مارچ میں اے این پی کی قیادت کی شرکت خوش آئند ہے، مسلط کئے گئے حکومت کے خلاف میدان میں نکلےں گے۔ حکومت کے خلاف اپنی محنت کرینگے۔ باقی جیت اور ہار کھیل کا حصہ ہے، کسی صورت چین سے نہیں بیٹھےں گے۔ انہوں نے کہاشروع دن سے حکومت کے خلاف میرا موقف واضح تھا ، حکومت کو سخت وقت دینا بطور حزب اختلاف ہم پر لازم ہے، عوام کو حزب اختلاف سے بھی توقعات ہیں، ہمیں عوام کو مایوس نہیں کرنا، عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانا واحد مقصد ہے، انکاکہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم ماضی کا حصہ ہے، پنجاب سے آواز اٹھنا ہمارے بیانیہ کو تقویت دیتا ہے،کالا باغ ڈیم کے مسئلے پر ہمارا اور اے این پی کا موقف یکساں ہے، قومی نوعیت کے معاملات پر قومی یکجہتی لازمی ہوتی ہے،تمام اپوزیشن جماعتوں کو ملکر حکومت گرانے کے ایجنڈے میں شامل ہونا چاہئے۔اس موقع پراے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کاکہنا تھا کہ اے این پی کے لئے کالا باغ ڈیم زندگی اور موت کا مسلہ ہے، ہمارا کارکن بالا باغ ڈیم کے خلاف قربانی دینے کے لئے تیار ہے، ایسا تاثر نہیں دینا چاہیئے کہ پنجاب پاکستان ہے اور پاکستان پنجاب ہے، سر دست سلئکٹڈ کو گھر بھیجنا اولین ایجنڈا ہے،
قبل ازیں وررز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ نااہل حکمران تین سالوں سے صرف مہنگائی لیکرآئے ،اورکچھ نہیں کیا۔حکومت نے تعلیم روزگار،معیشت اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کسی ایک وعدے پرعمل درآمدنہیں کیا۔ حکومت کا ہر ایک وعدہ جھوٹا، فراڈ اور دھوکا نکلا، یوٹرن پر یوٹرن لیا گیا، اس حکومت نے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا لیکن لوگوں سے نوکریاں بھی چھین لیں، ملک میں آج تاریخی مہنگائی اور بے روزگاری ہے، یہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کہہ رہی ہے، عمران خان بڑی بڑی باتیں کرتے تھے، کہتے تھے میں ہر بدھ کو اسمبلی میں آو¿ں گا،لیکن نہیں آئے لیکن جب آئے سب سے پہلے حکومت میں آکر انہوں نے اپنا گھر ریگولرائز کرا لیا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ تبدیلی کا وعدہ کرنے والی حکومت نے 3 سالوں میں ملک کو تباہ کردیا، اس حکومت نے تعلیم کے مواقع فراہم کئے اور نہ ہی روزگار کے، ملک بھر میں کرپشن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ہم نے وزیراعظم کو پہلے دن ہی سلیکٹڈ قرار دے دیا تھا، آج دنیا بھر میں وزیراعظم سلیکٹڈ کے نام سے مشہور ہیں، ہم خلوص دل کے ساتھ پیپلزپارٹی کے ہر مخالف کے پاس گئے، لیکن دوست کہتے تھے استعفا دو الیکشن میں حصہ نہ لو لیکن ہم نے انکار کر دیا، ہم نے کہا تھا کہ عمران خان کے لئے میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے، ہم نے ڈٹ کر اس کٹھ پتلی کے خلاف مقابلہ کیا، ضمنی انتخابات ہوئے تو جیت ہماری ہوئی۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم عدلیہ پر حملہ کرنے والی جماعت ہیں نہ ہم پارلیمان پر حملہ کرسکتے ہیں، ہم وہ جماعت نہیں جو دوسرے اداروں سے کہیں کہ انہیں نکالے، ہم نے کہا تھا کہ حکومت کو ہٹانے کیلئے صرف جمہوری طریقہ استعمال کریں گے، آج عدم اعتماد نہ لانے کے خواہشمند ہمارا مو¿قف دہرا رہے ہیں، اب ہم لانگ مارچ کر رہے ہیں تو یہ بھی کامیاب ہوگا، ہم نالائق حکومت کے خلاف 27 فروری سے عوامی مارچ کرنے جارہے ہیں، ہم اس شخص کے خلاف احتجاج کریں گے جس نے 50 لاکھ گھر دینے کا وعدہ کیا تھا، 8 مارچ کو ہم اسلام آباد میں ملیں گے اور قوم کے سامنے مطالبات رکھیں گے، ہم نے حکومت کے خلاف اعلان جنگ کیا ہے، ہم نے ضیاءالحق، پرویزمشرف اور اب اس سلیکٹڈ حکومت کا مقابلہ کر رہے ہیں، ہم یہ مہم ناجائز اور نالائق حکومت کے خلاف چلا رہے ہیں، اور دیگر جماعتیں بھی ہماری حمایت کررہی ہیں۔ انکاکہنا تھا کہ عمران جس ادارے کی کاغذات لہراتاتھا،وہی ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے موجودحکومت کوبدعنوان ترین قراردیا، عمران خان کوہم نے سلیکٹڈکہا،اور اس نے ثابت کردیا، میں نے اپنی پہلی تقریرمیں جب سلیکٹڈکالفظ استعمال کیا،اس کے بعد عمران کے اوسان خطا ہوگئے ۔
یہ بھی پڑھیں۔تحریک عدم اعتماد کا معاملہ ، آصف زرداری اور شہبازشریف کے درمیان اہم ملاقات کل ہو گی
مسلم لیگ ن کی پارلیمنٹ میں اکثریت ۔ اپنا وزیر اعظم لانا ان کا حق ہے ۔بلاول بھٹو
Feb 21, 2022 | 18:59:PM