(24نیوز)میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کے خلاف احتجاجاً وزارت اطلاعات کے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہوئے میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھاکہ وزارت اطلاعات کا اجلاس ایک ڈرامہ ہے، آزادی اظہار رائے کے خلاف آرڈیننسز پاس کیے جاتے ہیں اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ میڈیا برادری سے رابطہ کیا جارہا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھاکہ کئی مثالیں موجود ہیں کہ وزارت اطلاعات بولنے کی آزادی کو مسخ کررہی ہے اور صحافیوں کے خبر دینے کے حق کو روک رہی ہے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطابق وزارت اطلاعات صحافت پر اثر انداز ہونے کیلئے میڈیا کو مالی طور پر کمزور کررہی ہے جبکہ میڈیا برادری نے خبردار کیا تھا کہ ایک خطرناک رحجان ابھر رہا ہے، یہ خطرناک رحجان حکومت اورمیڈیا، اور میڈیا ورکرزکےمابین فاصلے پیدا کررہاہے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ تمام میڈیا تنظیمیں آزادی اظہار رائے کے تحفظ اور عوام کے اطلاعات کے حق کا تحفظ کرنے کیلئے متحد ہیں۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا میں ڈریکونین ترامیم واپس لینے تک بات معطل کرنے کا اعلان کیا۔،
خیال رہے کہ میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرونک میڈیاایٹریٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز(ایمینڈ) کے نمائندے شامل ہیں۔ان صحافتی تنظیموں نے گزشتہ روز اپنے مشترکہ بیان میں پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) آرڈیننس کو مسترد کیا تھا۔
20 فروری کو حکومت نے پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت پیمرا کے لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو حاصل استثنیٰ ختم کیا گیا ہے۔آرڈیننس کے تحت تنقید جرم بن گئی اور جرم ناقابلِ ضمانت ہوگا، پولیس پکڑ کر حوالات میں بند کرے گی اور 6 ماہ میں مقدمے کا فیصلہ ہوگا۔ٹرائل کورٹ ہر ماہ کیس کی تفصیلات ہائیکورٹ میں جمع کرائے گی اور جان بوجھ کر جعلی خبر پھیلانے، علم ہونے کے باوجود غلط معلومات نشر کرنے، کسی شخص کی ساکھ یا نجی زندگی کو نقصان پہنچانے کا جرم ثابت ہوگیا تو زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک کی سزا ملے گی اور10 لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔ترمیمی ایکٹ میں تنقید سے مبرا شخص کی تعریف بھی شامل کردی گئی ہے، حکومتی قوانین سے قائم کی گئی کوئی بھی کمپنی، ایسوسی ایشن، ادارہ، تنظیم، اتھارٹی شامل ہوگی جبکہ متاثرہ شخص کے ساتھ ساتھ اس کا مجاز نمائندہ یا سرپرست بھی شکایت کر سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں۔ اپوزیشن والو۔گھبرانا نہیں۔عمران خان