(24 نیوز) سپریم کورٹ نے ہزارہ کمیونٹی کے علی رضا کی عدم بازیابی پر رپورٹس طلب کرلیں۔ عدالت نے کہا کہ وزارت داخلہ اور وزارت دفاع علی رضا کی بازیابی نہ ہونے پر رپورٹس جمع کروائیں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ہزارہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف از خود نوٹس پر سماعت کی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کیا ہزارہ کمیونٹی مطمئن ہے ، کیا ہزارہ کمیونٹی کے خدشات کم ہوئے ہیں۔ جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی کے خدشات کم ہوئے ہیں، حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں۔
وکیل ہزارہ کمیونٹی نے عدالت کو بتایا کہ ٹارگٹ کلنگ اور لا اینڈ آرڈر میں بہت بہتری آئی ہے، نادرا اور پاسپورٹ آفس کی جانب سے غیر ضروری شرائط عائد کرنے سے کمیونٹی پریشان ہے، پاسپورٹ بنانے کیلئے ایم این اے یا ایم پی اے سے دستخط کی شرط رکھی جاتی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہزارہ کمیونٹی کے لوگ بھی پاکستانی ہیں، ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں سے تفریقی رویہ کیوں رکھا جا رہا ہے، جس کے پاس بھی شناختی کارڈ ہے وہ پاکستانی ہے، ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں کو ایسی شرائط لگا کر کیوں ہراساں کیا جا رہا ہے، کسی کی شہریت پر شک کرنا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ افغانی کہہ کر منسوخ کر دیا گیا تھا، حافظ حمد اللہ کا بیٹا فوج میں تھا، پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ شہریت کا حق رکھتا ہے، نادرا کیسے کسی کی شہریت چیک کر سکتا ہے، شہریت کا فیصلہ کرنا وفاقی حکومت کا حق ہے نادرا کا نہیں، نادرا ایکٹ شہریت کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں دیتا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عام شہریوں کی طرح ہزارہ کمیونٹی پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کیلئے وہی شرائط ہیں، 9 میں سے کوئی ایک شرط بھی پوری کرنے پر شناختی کارڈ جاری کر دیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ جہاں اختیارات سے تجاوز کیا جا رہاہے اس کا جائزہ لیں۔ وکیل ہزارہ کمیونٹی نے عدالت کو بتایا کہ ہزاری کمیونٹی کے علی رضا ابھی تک بازیاب نہیں ہو سکے۔ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا ریاست اپنے شہری کو بھی بازیاب نہیں کروا سکتی۔
سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔