(ویب ڈیسک ) ماہر امراض نفسیات ، کلینیکل سائیکالوجسٹ ، طرز عمل سائنسز کے شعبہ فورٹس ہیلتھ کیئر کی ہیڈ ڈاکٹر کامنا چھیبر نوجوان طلبا میں خودکشی کے رجحا ن کی نشاندہی کیلئے 10 بڑی اور ممکنہ نشانیاں بیان کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر کامنا کا کہنا ہے کہ خود کو نقصان پہنچانے اور خودکشی کے بارے میں خاص طور پر نوجوان آبادی میں تیزی سے رجحان بڑھ رہا ہے اس چیز کے اعدادوشمارپوری دنیا میں بڑھ رہے ہیں، اس بات سے تشویش پیدا ہوتی ہے کہ طلبا کی زندگی میں ایسا کیا ہو ا ہے جس پر وہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو تے ہیں ۔
ڈاکٹر کامنا نے اس بات پر بھی غور کیا کہ جب آپ کو کسی نوجوان میں ان علامات کی نشاندہی ہو جائے تو اس سے گفتگو کرتے وقت خود کو پرسکون رکھیں اور اخلاقیات پر لیکچر نہ دیں ، ان کے مطابق طلبا بظاہر تو دیکھنے میں ٹھیک لگتے ہیں اور ان کی تعلیمی کامیابیاں بھی جاری ہوں گی ۔
ڈاکٹر کامنا کے مطابق نوجوان سب سے پہلے خود کے لیے منفی نتائج کا اندازہ لگاتا ہے، اس کے بعد تکلیف کی بڑھتی ہوئی سطحوں کا اشتراک کرنا شروع کرتا ہے ، اس دوران اسے محصوص ہوتا ہے کہ اس کے پاس مدد کی کمی ہے ، اس طرح وہ اداس یا انتہائی فکر مند اور پریشان محسوس کرنے اور ان حالتوں کو حل کرنے کے قابل نہ ہونے کے تجربات پر گفتگو کرتا ہے ، بیکار کے احساسات کے بارے میں بات کرنا شروع کر دیتا ہے او رپھر بے بسی کے جذبات کا اظہار کرتا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ حالات نہیں بدلیں گے یا ان کے اپنے اور اپنی زندگی کے نتائج کے بارے میں نا امید محسوس کرتا ہے ، کسی بھی خیال کو یہاں تک کہ گزرتے وقت، خود کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر کے مطابق خودکشی سے متعلقہ عوامل پر گہری نظر ڈالنے کی ضرورت ہے جو ایک نوجوان کے لیے ایسی صورت حال کا باعث بن سکتے ہیں اور ساتھ ہی لوگوں کو یہ جاننے اور سمجھنے کے لیے بھی تیار کر سکتے ہیں کہ اس طرح کا مسئلہ کب سامنے آنے کا امکان ہے ، یہ جاننا اور پہچاننا ضروری ہے کہ خودکشی کو روکا جا سکتا ہے۔