(24نیو ز) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی اور جسٹس مظاہر علی اکبر کی مبینہ آڈیو سامنے آنے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کا جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق راست اقدام اٹھانے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قانونی مشاورت مکمل کر لی گئی ہے ، اجلاس میں قانونی ٹیم نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف آڈیو لیک کا ناقابل تردید ثبوت سامنے آچکا ہے،جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے نواز شریف، شہباز شریف سے متعلق درجنوں مقدمات میں مخالفانہ فیصلے دئیے ہوئے ہیں،پاناما، پارٹی لیڈرشپ، پاک پتن الاٹمنٹ کیس، رمضان شوگر ملز کے مقدمات اس فہرست میں شامل ہیں، دونوں جج مسلم لیگ (ن) کے بارے میں متعصبانہ رویہ رکھتے ہیں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ قانون اور عدالتی روایت ہے کہ متنازعہ جج متعلقہ مقدمے کی سماعت سے خود کو رضاکارانہ طور پر الگ کر لیتے ہیں،متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازعہ جج بینچ سے الگ کر دئیے جانے کی روایت ہے، مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم دونوں ججوں کو نوازشریف اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں سے الگ ہونے کا کہے گی، دونوں ججوں سے کہا جائے گا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے مقدمات نہ سنیں، اجلاس میں قانونی ٹیم کی مشاورت سے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے ۔