پی ٹی آئی کیخلاف سازش کس نے کی؟کنگ میکر کون ہے؟سوالات اٹھ گئے

Feb 21, 2024 | 10:06:AM

Read more!

آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات پر جہاں ابھی تک سوال اٹھ رہے ہیں وہیں وفاق کی سطح پر حکومت سازی کا عمل مشکلات کا شکار ہے۔ کسی وقت وزیر اعظم کے لیے موسٹ فیورٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی جانب سےوزارت عظمیٰ کا تاج اپنے سر سجانے سے دستبرداری کے بعد سے شروع ہونے والے سیاسی جوڑ توڑ کی بیل منڈھے چڑھتی دکھائی نہیں دے رہی۔پروگرام’10تک‘میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ  انتخابی نتائج کے مطابق کوئی بھی سیاسی جماعت تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں۔ جن دو جماعتوں نے حکومت بنانے کی بات کی تھی وہ بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہیں پانچ سے زائد ملاقاتوں کے ادورا ہونے کے بعد بھی دونوں جماعتوں کی جانب سے حکومت سازی کا حل نہیں نکالا نہیں جا سکا۔ دونوں جماعتوں کی جانب سے آج پھر ایک چھٹے راونڈ کا امکان ہے جس سے مسلم لیگ ن نے اچھی امیدیں وابسطہ کر رکھی ہیں لیکن پیپلز پارٹی کے اصولی موقف میں کسی بھی قسم کی لچک پیدا نہ ہونے سے یہ امیدیں دم بھی توڑ سکتی ہیں ۔ گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کو مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ بننے والی وفاقی کابینہ میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کے معاملے پر کچھ چیزیں پہلے سے طے شدہ ہیں۔ لیکن اعظم نزیر تارڈ کے بیانات کے بر عکس آج بلاول بھٹو زراری نے سپریم کورٹ کے باہر جو گفتگو کی اس سے یہی محسوس ہوا کہ پیپلز پارٹی کا جو موقف پہلے دن تھا وہی اب بھی ہے۔پیپلز پارٹی کسی مسلم لیگ ن کو ہمایت فراہم کرنے پر رضا مند ہے لیکن کابینہ میں کسی بھی قسم کی شمولیت سے گریزاں ہے ۔البتہ آئینی عہدوں کے حصول کے پیپلز پارٹی کی کوششوں اپنی جگہ جاری ہیں ۔آج بلاول بھٹو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں واضع کیا کہ کہ (ن) لیگ کو ووٹ اپنی شرائط پر دیں گے اور حکومت سازی کے لیے اپنے مؤقف پر قائم ہیں اس لیے کسی اور نے اپنا مؤقف تبدیل کرنا ہے تو پیشرفت ہوسکتی ہے۔

مزیدخبریں