(24 نیوز)بھارت کی ریاست مہاراشٹر ا کی حکومت ریپبلک ٹی وی کے بدنام زمانہ اینکر اور صحافی ارنب گوسوامی کے خلاف کارروائی کیلئے قانونی صلاح و مشورہ میں مصروف ہو گئی ہے ، ریاست کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ نے بھارت کی مرکزی حکومت کو بھی توجہ دینے کا مشورہ دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریپبلک ٹی وی کے اینکر اور صحافی ارنب گوسوامی کی مشکلوں میں مسلسل اضافہ ہو سکتاہے۔ ریٹنگ ایجنسی بی اے آر سی کے سی ای او پارتھو داس گپتا کے ساتھ وہاٹس ایپ پر ہونیوالی انکی گفتگو کی بنیا دپر مہاراشٹر ا کی حکومت انکے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ ساتھ ہی مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیش مکھ نے مرکزی حکومت سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس گفتگو کا نوٹس لے کیونکہ اس میں جو باتیں افشا ہوئی ہیں وہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہوسکتی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ مہاراشٹر حکومت نے ارنب کے خلاف کارروائی کے تعلق سے اعلیٰ پولیس حکام کے ساتھ مشورہ کرنے کے بعد قانونی صلاح مانگی ہے۔ واضح رہے کہ جو وہاٹس چیٹ لیک ہوئی ہے وہ ٹی آر پی کیس میں ممبئی پولیس کی چارج شیٹ کا حصہ ہے۔
انل دیش مکھ نے مزید کہا ہے کہ ارنب اور پارتھو داس گپتا نے قومی سلامتی سے سمجھوتہ کیا ہے اور ملک کے رازداری ایکٹ سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ریپبلک ٹی وی کے چیف ارنب گوسوامی اور ٹی آر پی ایجنسی بارک کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے درمیان ہونیوالی سوشل میڈیا چیٹ کے افشا ہونے کے بعد سے پورے بھارت میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ ارنب کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اوراس بات پر حیرت کااظہار کیاجارہاہے کہ قومی میڈیا نے اس اہم معاملے پر ایسی چپ کیوں سادھ رکھی ہے۔
انل دیش مکھ کے مطابق ایک چیٹ میں پارتھو داس گپتا سے ارنب گوسوامی کہتے ہیں کہ 14فروری2019 کو سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کے بعد بھارت کا سرحد پار جوابی کارروائی کا منصوبہ ہے۔ اس چیٹ کی تاریخ اور وقت ظاہر کرتے ہیں کہ بات چیت 26فروری 2019کو ہندوستانی ائیرفورس کے ذریعہ پاکستان کے بالاکوٹ میں ہوائی حملے سے3 دن پہلے ہوئی تھی۔ ریاست کے وزیر داخلہ نے سوال اٹھایا کہ آخر اتنی خفیہ مہم کی معلومات ارنب گوسوامی کو کس طرح تھی۔ یہ تشویش کا موضوع ہے کیونکہ مسلح افواج کی مہم کے بارے میں نہ صرف گوسوامی کو معلومات تھی بلکہ انھوں نے اسے داس گپتا کے ساتھ کھلے عام شیئر کیا ۔ انل دیش مکھ کے مطابق ارنب گوسوامی کی یہ حرکت آفیشیل سیکریٹ ایکٹ کی دفعہ5 کی صریح خلاف ورزی ہے، جو قومی سلامتی سے متعلق معلومات شیئر کرنے کو منع کرتی ہے ۔ اسی لئے ہم ان کے خلاف کارروائی پر غور کررہے ہیں۔اس تعلق سے تمام قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ واضح رہےکہ کانگریس کے ایک وفد نے بھی وزیر داخلہ سے ملاقات کی اور میمو رنڈم پیش کیا کرکے ارنب گوسوامی کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ممبئی پولیس ٹی آر پی جانچ کے ساتھ ساتھ ریپبلک ٹی وی اور کچھ دیگر نجی ٹیلی ویژن چینلوں کے ٹی آر پی ڈیٹا میں ہیر پھیر کے معاملے کی بھی جانچ کرے کیونکہ اس سے سرکاری خزانے کو زبردست نقصان ہوا ہے۔
دوسری جانب کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ بالا کوٹ ایئر اسٹرائیک کی حساس معلومات لیک کرنے والے شخص کو فوراً جیل بھیجا جانا چاہئے کیوں کہ اس نےایک صحافی کو اس بارے میں بتاکر ملک کی سیکوریٹی کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔ ایسے میں معلومات دینے والا اور معلومات حاصل کرنے والا دونوں مجرم ہیں۔ راہل گاندھی کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد کی جانے والی بالا کوٹ ایئر اسٹرائیک کے بارے میں صرف چند افراد کو معلوم تھا جن میں وزیر اعظم ، وزیر داخلہ ، وزیر دفاع ، قومی سلامتی کے مشیر اور ایئر فورس چیف شامل ہوں گے ۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم ، وزیر داخلہ ، وزیر دفاع یا پھر این ایس اے میں سے کس نے یہ معلومات ایک صحافی کو لیک کی ۔ یہ ملک سے بہت بڑا دھوکہ ہے۔ انہوں نےکہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ معلومات حاصل کرنے والے ساتھ ساتھ معلومات فراہم کرنے والے کو بھی جیل بھیجا جائے کیوں کہ وہ ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بن گیا ہے۔