(24نیوز) خیبرپختونخوا حکومت نے بچوں سے زیادتی کے قانون میں ترمیم کا بل تیار کرلیا اور مجوزہ ترمیمی بل کے تحت بچوں سے زیادتی کے ملزموں کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا دی جاسکے گی۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر ترمیمی بل تیار کیا ہے جس میں بچوں سے زیادتی کے ملزم کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا تجویزکی گئی ہے جبکہ ترمیمی بل کی منظوری کے بعد بچوں سے زیادتی میں سزائے موت پانے والوں کی آڈیو ریکارڈنگ کی جاسکے گی جو حکومتی منظوری کے بعد عوام کو بھی فراہم کی جائے گی۔بل کے تحت زیادتی میں ملوث عمرقید کی سزا پانے والے قیدی قدرتی موت تک جیل میں ہی رہیں گے جنہیں پیرول پر رہا نہیں کیا جائے گا۔
بچوں سے زیادتی کے مرتکب افراد کو حکومت سزا میں معافی نہیں دے گی اور ترمیمی بل کے تحت بچوں کی غیراخلاقی ویڈیو بنانے پر 14 سال قید با مشقت اور 5 لاکھ جرمانہ کی سزا جبکہ بچوں کو بدکاری کی جانب راغب کرنے پر 10 سال قید بامشقت کی سزا تجویز کی گئی ہے۔بل کے تحت بچوں کی سمگلنگ میں ملوث ملزموں کو 14 سے 25 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔
زیادتی میں ملوث افراد کا ریکارڈ چائلڈ کمیشن میں درج کیا جائے گا اور ریکارڈ نادرا کو بھی فراہم کیا جائے گا جبکہ زیادتی کے مرتکب افراد کو بچوں سے متعلق اداروں میں ملازمت نہیں دی جائے گی۔ ملازمت دینے کی صورت میں ادارے کے مالک یا مینیجز کو دس سال قید اور ایک کروڑ جرمانے کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
وزیرسماجی بہبود کے پی انعام ہشام اللہ نے بتایا کہ حکومت نے بچوں سے بڑھتے زیادتی کے واقعات کا نوٹس لیا ہے اور وزیراعلیٰ محمود خان نے چائلڈ پروٹیکشن ترمیمی بل اگلے کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کا کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بل کا مقصد بچوں سے زیادتی کے واقعات میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دلانا ہے۔