2022 میں قیامت کی گھڑی کتنےسیکنڈ دور کھڑی۔؟۔۔خبردار رہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک)سال 2022 میں بھی دنیا قیامت سے محض 100 سیکنڈ دور کھڑی ہے۔ دنیا بھر کے ایٹمی سائنسداں خطروں کو دیکھتے ہوئے 1947 سے یہ بتاتے آ رہے ہیں کہ دنیا بڑی تباہی کے خطرے سے کتنی دور ہے۔گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی دنیا کے مشہور ایٹمی سائنسدانوں ںے ڈومس ڈے کلاک( The Doomsday Clock) کے وقت میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے۔ڈومس ڈے کلاک کو قیامت کی گھڑی کہا جاتا ہے۔
بھارت کے ایک نجی ٹی وی کے مطابق جمعرات کو امریکا کے شہر واشنگٹن ڈی سی میں سالانہ ڈومس ڈے کلاک کا اعلان کرتے ہوئے سائنسدانوں نے کہا کہ پوری دنیا میں تباہی کا خطرہ ابھی بھی منڈلا رہا ہے۔ڈومس ڈے کلاک کے صدر اور سی ای او ریچل برونسن نے بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹ میں کہا کہ یہ گھڑی خطرناک طریقے سے اپنی رفتار کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایک محفوظ اور صحت مند سیارے کو یقینی بنانے کے لیے کتنا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں آدھی رات سے گھڑی کی سوئیوں کو آگے بڑھانا جاری رکھنا چاہیے۔ ہم آدھی رات کے جتنے قریب ہوں گے، ہم اتنے ہی زیادہ خطرے میں ہوں گے۔ ابھی یہ وقت 100 سیکنڈ کا ہے۔
واضح رہے کہ ڈومس ڈے کلاک ایک علامتی گھڑی ہے جو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے عالمی تباہی کے امکان کو بتاتی ہے۔ گھڑی میں آدھی رات کے 12 بجنے کو بھاری تباہی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر حملوں کے بعد یہ گھڑی سائنسدانوں نے دنیا کو انسانوں کے بنائے ہوئے خطرے سے خبردار کرنے کے لئے بنائی تھی۔اس گھڑی میں آدھی رات کے 12بجنے کا مطلب ہے کہ دنیا کا خاتمہ بہت قریب ہے یا دنیا میں جوہری حملے کا امکان 100 فیصد ہے۔ ڈومس ڈے کلاک کی یہ تشخیص ہے کہ جنگی ،ہتھیار، موسمیاتی تبدیلی، تباہ کن ٹیکنالوجی، فرضی ویڈیو، آڈیو، خلا میں فوجی طاقت بڑھانے کی کوشش، اور ہائپرسونک ہتھیاروں کی بڑھتی دوڑ سے ماپا گیا ہے۔ دا بلیٹن آف دی اٹامک سائنٹسٹس ہر سال ایسی رپورٹ جاری کرتا ہے۔ 1991 میں سرد جنگ کے اختتام پر یہ گھڑی آدھی رات یعنی تباہی سے زیادہ سے زیادہ 17 منٹ کی دوری پر تھی۔ اس کے وقت کا تعین سائنسدانوں کے ایک گروپ نے کیا ہے جو سال کے واقعات کو دیکھ کر اس کا وقت مقرر کرتے ہیں۔اس میں سیاست، توانائی، ہتھیار، سفارت کاری اور موسمیاتی سائنس کے ساتھ ساتھ جوہری خطرات، موسمیاتی تبدیلی، بائیو ٹیررازم اور مصنوعی ذہانت جیسے خطرے کے ممکنہ ذرائع شامل ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈرون حملے میں7 بچوں سمیت10افراد کی ہلاکت۔۔انتہائی بھیانک غلطی کی ویڈیو جاری