(ویب ڈیسک )دعا زہرا بازیابی کیس کی سماعت کے دوران کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کے شوہر ظہیر کو پولیس نے سندھ ہائی کورٹ میں 21 جولائی بروز جمعرات کی صبح پیش کیا۔جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی۔
تفصیلات کے مطابق سماعت کے آغاز میں عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ لڑکی اس وقت دارالامان میں ہے؟ جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جی دعا لاہور کے شیلٹر ہوم میں ہے۔درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے، جرم کراچی میں ہوا ہے تو کیس کی سماعت بھی کراچی میں ہوگی، کیس اسی شہر میں زیر التوا ہے، کراچی میں بھی شیلٹر ہوم ہیں، کراچی میں بھی لڑکی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، کراچی کے شیلٹرہوم میں بھی حفاظتی انتظامات ہوں گے، اس لیے کیس کراچی میں ہے تو لڑکی کو بھی کراچی لانا ہوگا جب کہ لڑکی کے والدین بھی کراچی میں رہتے ہیں۔
ملزم کے وکیل نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ظہیر کا بینک اکاؤنٹ اور شناختی کارڈ بلاک کردیا گیا ہے۔ ظہیر اور اس کے بھائیوں کے 4 بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ اکاونٹس کھولنے کیلئے الگ سے درخواست دائر کریں۔
عدالت نے ملزم ظہیر کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ چاہتے ہیں لڑکی کو کراچی منتقل نہ کیا جائے؟ اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ لڑکی کو کراچی منتقل نہیں کیا جاسکتا، لڑکی اگر کسی سے نہ ملنا چاہے تو بھی کوئی اس سے نہیں مل سکتا، عدالت بھی چاہے تو لڑکی سے ملنے کا نہیں کہہ سکتی۔
وکیل کے دلائل پر عدالت نے کہا کہ لڑکی کم عمر ثابت ہوچکی ہے، اس کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، ہم لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم نہیں دے رہے۔دورانِ سماعت سندھ اور وفاقی حکومت کے وکلا نے بھی دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کردی جس پر عدالت نے لڑکی کی بازیابی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ درخواست پر فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ دعا زہرا کی بازیابی کیلئے لڑکی کے والد مہدی کاظمی نے درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے ملزم ظہیر احمد کو نوٹس جاری کیا تھا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر منگل 19 جولائی کو دعا زہرا کی استدعا منظور کرتے ہوئے عدالت نے لڑکی کو لاہور کے دارالامان بھیجنے کا حکم دیا تھا، جب کہ عدالت میں وکیل کا کہنا تھا کہ ظہیر کچھ روز سے لاپتا ہےدعا زہرا نے عدالت کے روبرو والدین کی جانب سے جان کا خطرہ ہونے اور ظہیر کے ساتھ حالات خوشگوار نہ رہنے کا بیان دیا تھا۔ دعا زہرا کا کہنا تھا کہ اس نے شوہر سے الگ ہو کر اپنے رشتے دار کے گھر رات گزاری اس کے پاس رہنے کے لئے کوئی چھت نہیں، اس لئے وہ دارالامان جانا چاہتی ہے۔
وزیر اعظم اسٹریٹجک اصلاحات کے سربراہ سلمان صوفی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ عدالتی حکم کے بعد حکومت پنجاب نے دعا زہرا کو سخت حفاظتی انتظامات میں دارالامان منتقل کردیا ہے۔