لاہور: (24 نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب کے عمل کو شفاف انداز میں کروانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعلی پنجاب کا الیکشن اور پی ٹی آئی کی خاتون ایم پی اے کو حراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس عالیہ نیلم نے تحریک انصاف کی خاتون ایم پی اے زینب عمیر کی درخواست پر سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کو جھٹکا: الیکشن کمیشن سے بڑی خبر آگئی
جسٹس عالیہ نیلم نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے کیا نیا ریکارڈ لگایا ہے ؟ جس پر وکیل درخواستگزار نے کہا کہ ایم پی اے راحیلہ کے موبائل سے فون کالز کی گئی ہیں، دھمکی آمیز کالز آ رہی ہیں اور پیسوں کی آفر کی جا رہی ہے، سب ریکارڈ لگایا ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا سپریم کورٹ میں یہی معاملہ چل رہا ہے تو یہ کیس کیسے یہاں سن سکتے ہیں ؟ وکیل درخواستگزار نے کہا کہ سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست ہے، یہاں معاملہ مختلف ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ رانا ثناءاللہ کے علاوہ بتائیں کس اتھارٹی نے کب درخواستگزار کو ہراساں کیا ؟ جس پر وکیل نے کہا کہ زینب عمیر اس وقت عدالت میں موجود نہیں ہیں، شبانہ، فردوس، فرزانہ، فوزیہ سمیت دیگر کو فون کالز آئیں، ہمیں پتہ چلا ہے کہ نئے اراکین اسمبلی کو ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ نئے اراکین کے ووٹ کاسٹ کرنے کا یہ معاملہ سپریم کورٹ کے آرڈر میں موجود ہے۔ وکیل زینب عمر نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناءاللہ کیخلاف توہین عدالت کی بات نہیں کر رہا۔
خیال رہے درخواست میں حکومت پنجاب، سیکرٹری پنجاب، وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔