(24 نیوز)سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی لاش کا پوسٹ مارٹم جناح ہسپتال میں مکمل ہونے کے بعد میت ورثا کے حوالے کر دی گئی۔جناح ہسپتال کراچی میں کئے گئے عثمان کاکڑ کی لاش کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں وجہ موت طبعی قرار دے دی گئی۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق لاش پر کسی تشدد یا جسمانی زخم کے نشانات نہیں ہیں، سابق سینیٹر کی موت کی وجہ برین ہیمبرج سے ہوئی اور وجہ موت طبعی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاش کو پوسٹ مارٹم سے پہلے آغا خان لے جایا گیا تھا، جہاں کرانیوٹومی سرجری ہوئی، جبکہ مکمل رپوٹ کیمیکل، پیتھولوجیکل معائنے کے بعد کچھ دنوں میں آئے گی۔
پوسٹ مارٹم کے بعد پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی میت ورثا کے حوالے کی گئی، جو نماز جنازہ کی ادائیگی کیلئے شہر قائد کے باغ جناح پہنچائی گئی،جہاںسابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، نماز جنازہ میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ، نماز جنازہ میں اے این پی رہنما شاہی سید، جے یو آئی ف کے راشد سومرو، قاری عثمان اور مسلم لیگ ن کے نہال ہاشمی شریک ہوئے، نماز جنازہ میں پختونخوا میپ کے ہزاروں کارکنوں اور ہمدردوں کی بھی شرکت کی، رہنما پختونخوا میپ سندھ صدیق آغاکاکہناہے کہ سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کا جسد خاکی کل صبح کوئٹہ لے جایا جائے گا۔
واضح رہے کہ مرحوم عثمان کاکڑ کے بیٹے نے والد کے قتل کا شبہ ظاہر کر دیا ہے، بیٹے خوش حال خان نے دعویٰ کیا ہے کہ میرے والد کو قتل کیا گیا ہے، واقعے کے وقت والدگھر میں اکیلے تھے، لگتا ہے ان پر ایک سے زیادہ افراد نے حملہ کیا ہے۔
خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ عثمان کاکڑ تین روز قبل سر پر چوٹ لگنے سے شدید زخمی ہوئے تھے، اور آج کراچی میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، انھیں تین روز قبل بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر ایئر ایمبولینس کے ذریعے کراچی کے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ سے تھا، عثمان خان کاکڑ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اور صوبائی صدر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: غربت کا خاتمہ۔۔ای سی سی نے فنڈز کی منظوری دیدی